لاہور: کاروباری ہفتے کے دوسرے روز انٹربینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں 60 پیسا اضافہ ہوا ہے۔
منگل کے کاروباری روز کے دوران روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 166.14 روپے پر بند ہوئی جبکہ گزشتہ سیشن (سوموار) کو ڈالر 165.54 روپے پر بند ہوا تھا۔
ایس سی ایس ٹریڈ کے سی ای او نوشاد چامدیا نے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی بنیادی طور پر درآمدی ادائیگی کے دباؤ اور برآمدکنندگان کے درمیان ناموافقت سے ہوئی ہے۔
“ڈالر کی قدر میں اضافہ بالواسطہ سٹاک مارکیٹ پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اگر روپے کی قدر میں کمی کا رجحان برقرار رہا تو قرضوں کی ادائیگیوں، دورانئے اور سود کی شرح میں کٹوتی سے متعلق ریلیف سٹیٹ بینک کے قوانین کو واپس لے لیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ چونکہ سٹیٹ بینک مداخلت کرتا ہے روپیہ واپس مستحکم ہو گا”۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملک سے لیویڈیٹی کے باعث ڈالر سرمایہ کاروں نے نکالنا شروع کر دیے ہیں جس کی وجہ سے روپے پر دباؤ کا امکان ہے۔ ملک میں لیکویڈیٹی کی وجہ سے سونا بھی مستحکم نہ رہ سکا، جب تک مداخلت نہ کی جائے روپے کی قدر گرنے کا امکان ہے۔
سٹیٹ بینک مداخلت کیوں کرے گا؟
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو مارکیٹ کی صورتحال کے پیش نظر زرِمبادلہ کی شرح میں مداخلت کی اجازت دے رکھی ہے۔ جبکہ ایسی کوئی خبر نہیں ہے جس سے روپے کی قدر میں کمی ہوگی اس تبدیلی کے پیچھے ایک بڑی وجہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کا ٹی بلز واپس لینے سے دنیا بھر میں لیکویڈیٹی ہو رہی ہے۔
یہ فروخت کی ایک بڑی وجہ امریکی ڈالر کورونا وائرس کے بحران کی وجہ سے ڈالر کو محفوظ بنانا ہے۔ مارکیٹ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ تجارت کا رجحان، زیادہ غیر یقینی اور مارکیٹ میں سپلائی اور طلب کو دیکھ کر بینک مداخلت کرتا ہے۔