لاہور: آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث عالمی معیشت زوال پذیر ہے اور ترقی پذیر ملکوں کی مدد کے لیے بڑے پیمانے پر امداد کی ضرورت ہو گی۔
انہوں نے ایک آن لائن پریس بریفنگ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ واضح ہو گیا ہے کہ ہم مالی بحران کا شکار ہو چکے ہیں جو 2008 کے عالمی مالی بحران سے بدترین ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی معیشت کے اچانک رُک جانے کے باعث آئی ایم ایف کی جانب سے لگائے جانے والے تخمینے کے مطابق، ترقی پذیر ملکوں کی مجموعی ضروریات کے لیے 2.5 ٹریلین ڈالر کی ضرورت ہے۔
تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ یہ تخمینہ کم سے کم ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے لگایا گیا ہے۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ ترقی پذیر ملکوں کی حکومتوں، جنہوں نے حالیہ ہفتوں کے دوران 83 ارب ڈالر کے نقصان کا سامنا کیا ہے، وہ ان حالات پر بڑی حد تک قابو پا سکتی ہیں لیکن حقیقت میں مقامی وسائل ناکافی ہیں اور بہت سے ملک پہلے ہی بڑے پیمانے پر قرضوں کا سامنا کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 80 سے زیادہ ملک، جن میں اکثریت کم آمدن کی حامل معیشتوں کی ہے، پہلے ہی آئی ایم ایف سے ہنگامی امداد کی درخواست کر چکے ہیں۔
کرسٹالینا جارجیوا نے مزید کہا ہے، ہم جانتے ہیں کہ ان کے اپنے ریزروز اور ڈومیسٹک ریزروز ناکافی ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ادارہ اپنے ردِعمل کا دائرہ کار بڑھا رہا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ، بہتر سے بہتر اور ماضی کی نسبت جلد از جلد ردِعمل ظاہر کیا جائے۔
انہوں نے امریکی سینیٹ کی جانب سے منظور کیے گئے 2.2 کھرب ڈالر کے معاشی پیکیج کی منظوری کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ یہ ازحد ضروری ہے کہ ملک کی سب سے بڑی معیشت معاشی سرگرمیوں میں آنے والی اچانک کمی روکنے کے لیے ناگزیر اقدامات کرتی۔