اسلام آباد: ترجمان پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن (پی پی اے) خلیل ستار نے چکن اور انڈوں کی سپلائی میں کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مہینوں میں ملک بھرمیں لاک ڈاؤن کے نتیجے میں چکن اور انڈوں کی طلب میں واضح کمی ہوئی ہے۔
“کھپت کم ہونے سے قیمتیں گر گئی ہیں ایسے میں برائلر کے کسان ایک دن پرانے چکس اپنے کھیتوں میں مفت بھی رکھنے کو تیار نہیں ہیں جس کے نتیجے میں ہیچریوں نے چکن کی پیداوار کے لیے انڈے لگانا چھوڑ دیے ہیں۔ اس طرح انڈوں کی تہیں ختم ہو گئی ہیں جس سے انڈوں کی سپلائی میں کمی کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے تک ایک دن کے چکن دو سے تین روپے میں فروخت کیے گئے جبکہ کسانوں کو انکی لاگت 38 سے 40 روپے پڑ رہی تھی”۔
انہوں نے کہا کہ برائلر بریڈرز جو فیڈ کھا رہے تھے، گوشت کے لیے سستے میں فروخت کیے گئے۔ اس سے آئندہ مہینوں میں لازمی طور پر سپلائی میں قلت ہو گی۔ کاروباروں، سکولوں، ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور شادی ہالوں کے دوبارہ سے کھلنے پر اور مارکیٹ میں چکن کی عدم دستیابی کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔
“اگر حکومت قیمتوں پر قابو پانے کے لیے مداخلت کرتی ہے تو کسانوں کو مذکورہ عرصے کے دوران بھاری نقصان بھگتنا پڑے گا اور دوبارہ پیداوار شروع کرنے سے کسانوں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ مانگ اور سپلائی کے باہمی ربط میں آزاد معیشت میں لائیو سٹاک اور زراعت کی فروخت میں اتار چڑھاؤ ہوتا ہے۔ موجودہ حالات میں ہمیں توقع نہیں کہ حکومت دوبارہ شادی ہالز، ہوٹلز اور ریسٹورنٹس وغیرہ کھولے، ہم اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ شہریوں کی زندگی زیادہ اہم ہے لیکن یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ممکنہ خطرات کے بارے میں حکومت کو آگاہ کریں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ چکن اور انڈوں کی لاگت میں اضافہ کے دوسرے محرک بجلی کے بل ہیں۔ پی پی اے نے نقصانات سے بچنے کے لیے حکومت سے بجلی ٹیرف میں کمی اور قرضوں کی وصولی معاف کرنے درخواست کی ہے۔