لاک ڈاون کے باعث پاکستانی معیشت کو 30 ارب روپے کا نقصان

ملکی اور عالمی سطح پر مہلک وائرس کے باعث لاک ڈاون جاری رہا تو نقصان 1.3 ارب سے تجاوز کرجانے کا امکان، ایک کروڑ نوکریاں متاثر ہو سکتی ہیں: ماہرین

1448

اسلام آباد: کورونا وائرس اور لاک ڈائون کے باعث ایک اندازے کے مطابق پاکستانی معیشت کو اب تک 30 ارب کا نقصان ہوچکا ہے۔

اقتصادی ماہرین کہتے ہیں کہ اگر صورتحال بہتر نہیں ہوتی اور ملک میں لاک ڈاون جاری رہتا ہے تو اگلے چند ماہ میں نقصان  1.3 کھرب سے زائد ہوسکتا ہے۔

ماہر معاشیات ڈاکٹر اسلم قیس نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کے معیشت پر اثرات کے باعث  چھ  ماہ میں ایک کروڑ افراد کی نوکریاں متاثر ہوسکتی ہیں۔

پرافٹ اردو سے بات چیت میں معروف ٹیکس مشیر ڈاکٹر اکرام الحق کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے باعث پاکستان میں معاشی نقصان بہت زیادہ ہوگا اور اس جھٹکے کے اثرات سے نکلنے میں کئی سال لگ جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: 

امریکا کا دو ٹریلین کا ہنگامی پیکیج، سٹاک منڈیوں میں کاروباری سرگرمیوں میں 10  فی صد تک اضافہ

عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث درآمدات و برآمدات میں کمی آ رہی ہے: وزیر خزانہ

ایئرلائن کمپنیوں کا کورونا وائرس کے باعث 250 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کا بینکنگ سیکٹر منافعے میں جا رہا ہے اور موجودہ حالات میں یہ اپنی خدمات بغیر کسی تعطل کے فراہم کر رہا ہے مگر لاک ڈاون کی وجہ سے خدمات فراہم کرنے والے دوسرے شعبوں  کی طرح یہ شعبہ بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

ڈاکٹر اکرام نے کہا کہ ملکی برآمدات بھی کورونا وائرس کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہیں کیونکہ برآمد کنندگان کے زیادہ تر کلائنٹس ان ممالک سے ہیں جہاں وائرس کے باعث سپلائی رک چکی ہے اور طلب میں کمی واقع ہوئی ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ابھی تک کسی نے بھی چین کی جانب سے لاک ڈاون کے دنوں میں اپنے مقامی کاروبارں کو دیے جانے والے ٹیکس پیکج پر بات نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی جانب سےدیا جانے والا 1.2کھرب کا پیکج نہ صرف تاخیر سے آیا ہے بلکہ اس میں وائرس سے متاثر ہونے والے کاروباروں کے لیے کوئی خاطر خواہ ٹیکس ریلیف بھی نہیں ہے۔

ڈاکٹر اکرام الحق سے اتفاق کرتے ہوئے ممتازصنعتکار ولید طارق سہگل کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے اثرات پاکستانی معیشت کے لیے تباہ کن ہونگے۔

انکا کہنا تھا کہ پاکستان کی برآمدات اس کی وجہ سے بری طرح متاثر ہونگی کیونکہ  پاکستان کے تجارتی شراکت دار ممالک  مکمل طور پر لاک ڈاون کی کیفیت میں ہیں اور جتنی دیر یہ صورتحال چلے گی اتنا زیادہ اثر ہمارے برآمدکنندگان پر پڑے گا اور انکے لیے اپنے قرضے اتارنا مشکل ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مغرب میں حکومتیں کاروبار کو تحفظ دینے کے لیے مداخلت کر رہی ہیں، انہوں نے سوال پوچھا کہ امریکا میں فیڈرل ریزرو نے سرمایا مارکیٹ کو زبردست پیکج کے ذریعے سنبھالادیا ہے لیکن پاکستان میں یہ بوجھ کون اٹھائے گا؟

انکا کہنا تھا کہ پاکستان میں حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں اور حکومت کو حقیقی معنوں میں آگے بڑھ کر نجی شعبے کو حالات کے اثرات سے بچانا ہوگا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here