اسلام آباد: ملک بھر میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاون کی وجہ سے انٹرنیٹ کا استعمال 15 فیصد بڑھ گیا ہے جس کے باعث سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کومشکلات کا سامنا ہے۔
ذرائع کے مطابق فرنچائزز کے بند ہونے اور اندرون و بیرون شہر سفری پابندیوں کی وجہ سے ٹیلی کام کمپنیوں کو ٹیکنیکل ٹیموں کو روانہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
لاک ڈاون کے دوران گزشتہ دنوں انٹرنیٹ سروس متاثر ہونے کے باعث ٹوئٹر پر ‘شیم آن ٹیلی کام’ کا ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتا رہا اور لوگوں کی جانب سے فری انٹرنیٹ کی فراہمی کا مطالبہ بھی کیا جاتا رہا۔
اس پر ایک ٹیلی کام کپمنی کے اہلکار کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں جہاں کمپنیوں کے لیے ڈیٹا کی بلا تعطل فراہمی ایک چیلنج ہے وہاں فری انٹرنیٹ کی فراہمی سسٹم کو مکمل طور پر بٹھانے کے مترادف ہے۔
اسی ہیش ٹیگ پر جاز کے سی ای او عامر ابراہیم نے بھی رد عمل دیا اور کہا کہ ان حالات میں وہ ٹیلی کمیونیکیشن اور انٹرنیٹ سروس کی فراہمی جاری رکھنے کے لیے بھر پور کام کر رہے ہیں اور یہ کوئی آسان کام نہیں ہے، اس کے لیے سب کا تعاون درکار ہے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں اس وقت کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے لاک ڈاون کیا گیا ہے جس کی وجہ سے کاروبار، پبلک ٹرانسپورٹ سمیت دیگر ذرائع نقل وحمل بند ہیں۔
سندھ اور پنجاب میں تو کار زندگی اس وقت مکمل بند ہے اور صرف ہسپتال، فارمیسیاں، کریانے کی دکانیں اور اوقات کار میں کمی کے ساتھ بنکوں کو کھلا رہنے کی اجازت ہے اور سڑکوں پر پولیس اور رینجرز کا گشت ہے۔
لاک ڈاون کی وجہ سے کئی نجی کمپنیوں نے ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مزید برآں سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی بندش اور آن لائن کلاسز اور بڑی تعداد میں لوگوں کے گھروں تک محدود ہوجانے کی وجہ سے انٹرنیٹ کا کام اور تفریح کے لیے استعمال بڑھ گیا ہے۔
اس کےعلاوہ کورونا وائرس سے متعلق آگاہی کے لیے بھی سوشل میڈیا کا استعمال بڑھ گیا ہے ۔
حال ہی میں فیس بک اور وٹس ایپ نے اقوام متحدہ کے اداوں یونیسیف، یو این ڈی پی اور عالمی ادارہ صحت کے ساتھ مل کر کورونا وائرس سے متعلق انفارمیشن مرکز بنانے پر کام شروع کردیا ہے۔
پاکستان میں بھی مقامی ٹیلی کام کمپنیاں اور پی ٹی اے وائس اور ٹیکسٹ میسجز کے ذریعے لوگوں تک مہلک وائرس سے متعلق آگاہی پہنچا رہے ہیں۔
تاہم پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی کی جانب سے بارہا درخواستوں کے باوجود مقامی انتظامیہ نے ٹیلی کام فرنچائزوں ، موبائل ریٹیلروں اور موبائل مارکیٹوں پر لاک ڈاون کا سخت نفاذ کیا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ موبائل فون ریٹیلرز کا رقوم کی ترسیل، بلوں کی ادائیگی، موبائل ٹاپ اپ کی سروسز میں اہم کردار ہے جبکہ موبائل فرنچائزز لوگوں کو تکینیکی مدد فراہم کرنے کے حوالے سے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
ٹیلی کام سیکٹر سے وابستہ افراد کا کہنا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے موبائل فرنچائزز اور موبائل ریٹیلرز کو کام کرنے کی اجازت دینے کے حوالے سے کوئی پالیسی بنائے تاکہ لوگوں کو حالات سے آگاہی اور رابطے کی سہولت بغیر کسی تعطل کے دستیاب رہے۔