مانگ میں کمی اور روس سعودی تنازعہ تیل کی قیمتوں کو دو دہائیوں کی کم ترین سطح پر لے آیا

دنیا بھر میں سستے تیل کی ذخیرہ اندوزی کے باعث قیمتیں دس ڈالر فی بیرل تک پہنچنے کا امکان

751

لندن: عالمی منڈی میں  تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ تازہ رپورٹ کے مطابق یہ قیمتیں اب گر کر 17 سال کی کم ترین سطح پر آگئیں ہیں۔

ایک طرف کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاون کی وجہ سے عالمی معیشتیں سست روی کا شکار ہیں اور دنیا بھر میں کم ہونے والی ڈیمانڈ تیل کی قیمتوں میں مسلسل گراوٹ کی وجہ بنی ہے تو دوسری طرف روس اور سعودی عرب میں خوفناک تنازعے کا بھی اس میں زبردست کردار ہے۔

 اوپیک پلس کا پیداوار کا معاہدہ چھ مارچ کو ختم ہونے کے بعد سعودی عرب کی جانب سے تیل کی سپلائی کا بڑھایا جانا  بھی تیل کی عالمی منڈی میں مندی کو بڑھاوا دے رہا ہے۔

اس سے قبل تیل برآمد کرنے والے ممالک اور روس کے درمیان پیداوار اور قیمتوں کے تعین کے لیے قریبی تعاون تھا مگر پھر مارچ کے مہینے میں کورونا وائرس کے تناظر میں قیمتوں کے حوالے سے معاہدہ نہ ہو پانے پر سعودی عرب نے روس کیساتھ قیمت کی جنگ چھیڑ دی۔

اس سب کے بعد تیل کی قیمتیں عالمی مارکیٹ میں دو دہائیوں کی کم ترین سطح پر آگئیں ہیں۔

سعودی عرب نے تنازعے کے باعث روس کو نیچا دکھانے کے لیے تیل کی پیداوار اور سپلائی میں زبردست اضافہ کردیا جس کی وجہ سے قیمتیں ایک ہی ماہ میں کم ہو کر آدھی رہ گئیں۔

اس صورتحال کا بھر پور فائدہ بھی اٹھایا جا رہا ہے اور ممالک سستا تیل  بڑی مقدارمیں خرید کر زخیرہ کرنے میں مصروف ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھرمیں تیل ذخیرہ کرنے کے مقامات اپنی صلاحیت کے 75فیصد تک بھر چکے ہیں اور تیل کی ذخیرہ اندوزی کا جاری عمل اسکی  قیمتوں میں مزید کمی کا سبب بنے گا اور آنے والے دنوں میں عالمی منڈی میں یہ قیمت 10 ڈالر فی بیرل تک گر سکتی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here