لاہور: آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) پنجاب کے چئیرمین عادل بشیر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پہلے سے منظور شدہ (7.5 سینٹس فی کلو واٹ فی گھنٹہ) بجلی ٹیرف کا نوٹی فکیشن جلدجاری کیا جائے تاکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری پر کورونا وائرس کے منفی اثرات سے بچایا جا سکے۔
نمائندہ پرافٹ اردو سے بات کرتے ہوئے چئیرمین اپٹما پنجاب عادل بشیر نے کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گزشتہ ماہ پانچ ٹیکسٹائل سیکٹرز کو یکم جنوری 2019 سے 30 جون 2020 تک بجلی (7.5 سینٹس فی کلو واٹ فی گھنٹہ) کے نرخوں پر فراہم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت یکم جنوری 2019 سے 30 جون 2020 تک جاری ہونے والے قابلِ اطلاق ٹیکسوں میں سرچارجز، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ، مالی لاگت سرچارج اور نیلم جہلم سرچارج کو ایڈجسٹ کر کے واپس لےگی۔
“ٹیکسٹائل انڈسٹری دنیا بھر سے برآمداتی آرڈرز منسوخ ہونے سے پہلے ہی مشکلات میں گِھر چکی ہے۔ صنعتوں کے لیے ایک دوسرا مسئلہ فیکٹری ملازمین کی بھاری بھرتنخواہوں کا ہو گا، اس صورتحال نے ٹیکسٹائل سیکٹر کو مفلوج کر دیا ہے”۔
عادل بشیر نے حکومت سے ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے جلد ‘بیل آؤٹ’ پیکیج جاری کرنےکے علاوہ کہا ہے کہ انڈسٹری کی تباہ کن صورتحال پر برآمداتی شعبے کو بجلی کے بلوں کی ادائیگی قسطوں پر ادا کرنے کی اجازت دی جائے، کورونا وائرس کے بحران سے نکلنے تک حکومت کو برآمداتی شعبے کے استحکام کے لیے پیکیج کا اعلان کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کی ترسیلی کمپنیوں سے بلوں کی آسان وصولی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اپٹما کے سینئر رکن نے متعلقہ وزارت کو سرچارجز واپس لینے، موجودہ بلوں کی زیادہ رقوم ایڈجسٹ کرنے اور بجلی کے بلوں کے بقایا جات کی قسطوں کی سہولت میں اضافہ کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان سے نوٹی فیکشن جاری کرنے کی گزارش کی۔
اپٹما پنجاب کے رکن نے کہا کہ “نیپرا کو بجلی کی ترسیلی کمپنیوں کو بجلی ٹیرف میں اضافے کی بندش کے اعلان کے بعد ٹیرف میں اضافے کی سماعت کو روک دینا چاہیے”۔