کراچی: بینک دولت پاکستان نے کورونا وائرس کی وباء کے ممکنہ معاشی اثرات کے پیش نظر پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے)کی شراکت سے ایک جامع ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے، اس پیکیج سے متعلقہ فریقوں بشمول گھرانوں اور کاروباری اداروں کو تعطل کے اس عارضی مرحلے میں اپنے مالی امور نمٹانے میں مدد ملے گی۔
مرکزی بینک سے جمعرات کو جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق بینکوں کی مجموعی قابل قرضہ رقوم بڑھا دی گئی ہیں۔
بینکاری شعبے کو کاروباری اداروں اور گھرانوں کو اضافی قرضوں کی فراہمی میں مدد دینے کے لیے اسٹیٹ بینک نے کیپیٹل کنزوریشن بفر (سی سی بی)میں کمی کر کے اسے موجودہ 2.50 فیصد سے 1.50 فیصد کر دیا ہے۔
اس طرح بینک تقریبا 800 ارب روپے کی اضافی رقم کو مزید قرض دینے کے لیے استعمال کرنے کے قابل ہو جائیں گے جو ان کے موجودہ واجب الادا قرضوں کے تقریبا 10 فیصد کے مساوی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مزید ہدایات تک سی سی بی کی یہ کم کی گئی سطح لاگو رہے گی۔ ایس ایم ایزکو قرضوں کی ضوابطی حد مستقل طور پر بڑھا دی گئی ہے۔ خطرے سے گریز کی بلند سطح اور معاشی مندی کے ادوار میں عام طور پر قرضوں میں سکڑاو کے زیادہ اثرات ایس ایم ای شعبے پر مرتب ہوتے ہیں۔
لہذا، بینکوں کو ریٹیل ایس ایم ایز کو اضافی قرضوں کی فراہمی کی ترغیب دینے کے لیے اس کی موجودہ 125 ملین روپے کی ریگولیٹری ریٹیل حد میں مستقل اضافہ کرتے ہوئے اسے فوری طور پر 180 ملین روپے کر دیا گیا ہے۔اس اقدام سے بینکوں کو سہولت ملے گی کہ وہ ریٹیل ایس ایم ایز کو زیادہ قرضے فراہم کرسکیں۔
اعلامیہ میں مزید بتایا گیا ہے کہ انفرادی طور پر قرض لینے والوں کے لیے قرض گیری کی حدود میں ایک سال کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ افراد کی بینکوں سے قرضے لینے کی صلاحیت ان کی قرض کا بوجھ برداشت کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے محدودہوجاتی ہے، جس کا تعین ان کی آمدنی کی فیصد شرح سے کیا جاتا ہے اور جسے قرض کے بوجھ کا تناسب کہتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے صارفی قرضوں کے لیے قرض کے بوجھ کے تناسب میں نرمی کرتے ہوئے اسے 50 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کر دیا ہے۔ اس سے 2.3 ملین افراد کو ضرورت کے اِس زمانے میں بینکوں سے مزید قرضے لینے کا موقع ملے گا۔
بینک قرضوں کی اصل رقم کی ادائیگی ملتوی کردیں گے۔ بینک اور ڈی ایف آئیز قرضوں کی اصل رقم کی ادائیگی ایک سال کے لیے ملتوی کردیں گے۔
یہ رعایت حاصل کرنے کیلیے قرض لینے والوں کو 30 جون 2020 سے پہلے بینکوں کو تحریری درخواست دینی ہوگی اور وہ طے شدہ شرائط و ضوابط کے مطابق مارک اپ کی ادائیگی کرتے رہیں گے۔
اصل رقم کی ادائیگی کا التوا قرض لینے والوں کی کریڈٹ ہسٹری پر اثر انداز نہیں ہوگا اور یہ سہولتیں کریڈٹ بیورو کے ڈیٹا میں ری اسٹرکچرنگ ریشیڈولنگ کے طور پر رپورٹ نہیں کی جائیں گی۔
اگلے سال کے دوران مجموعی اصل رقم تقریبا 4700 ارب روپے ہوگی۔
قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ ریشیڈولنگ کے ضوابطی پیمانوں میں 31 مارچ 2021 تک عارضی نرمی کردی گئی ہے جن قرض گیروں کو اصل رقم کی ادائیگی میں ایک سال کی توسیع کے علاوہ ریلیف درکار ہے ان کے لیے اسٹیٹ بینک نے قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ ریشیڈولنگ کے ضوابطی پیمانوں میں نرمی کردی ہے ۔
وہ قرضے جو ادائیگی کی مقررہ تاریخ کے 180 دن کے اندر ری اسٹرکچرریشیڈول کیے جائیں انہیں نادہندہ شمار نہیں کیا جائے گا۔
بینکاری شعبے پر لازم نہ ہوگا کہ وہ ایسے قرضوں کے عوض وصول نہ ہونے والے مارک اپ کو معطل کردیں۔
علاوہ ازیں ٹریڈ بلز کے زمرے کی میعاد بھی 180 دن سے بڑھا کر 365 دن کردی گئی ہے۔ بینکوں کی فنانسنگ پر مارجن کال کی شرائط میں کمی کردی گئی ہے۔ حصص کی قیمتوں میں بھاری کمی کو مدنظر رکھتے ہوئے لسٹڈ شیئرز میں بینکوں کی فنانسنگ پر مارجن کال کی 30 فیصد شرط میں خاصی کمی کرتے ہوئے اسے 10 فیصد کر دیا گیا ہے۔
بینکوں کو قرض لینے والوں کو اپنے گروپ کی کمپنیوں کے حصص پر قرضے دینے کی اجازت دی گئی ہے۔
اس وقت بینکوں نے لسٹڈ شیئرز کے عوض 100 ارب سے زائد کے قرضے دے رکھے ہیں۔ اسٹیٹ بینک اور پی بی اے کو توقع ہے کہ ان اقدامات سے گھرانوں اور کاروباری اداروں کورونا وائرس سے پیدا ہونے والے مالی مسائل سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
اسٹیٹ بینک گھرانوں اور کاروباری اداروں کو درپیش معاشی صورت حال اور قرضوں کے حالات کا جائزہ لیتا رہے گا اور تعطل کے اس عارضی مرحلے میں پی بی اے کی شراکت سے معیشت کو صحیح راہ پر گامزن رکھنے کے لیے ضروری اضافی اقدامات کے لیے تیار ہے۔