پروازوں کی بندش، مارچ کے اختتام تک پی آئی اے کو چھ ارب روپے نقصان کا خدشہ

612

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث فلائٹ آپریشنز معطل رہنے سے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کا خسارہ  مارچ کے آخر تک چھ ارب روپے پہنچ سکتا ہے۔ 

غلام سرور خان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں کورونا وائرس کیسز سامنے انے کے بعد قومی ائیر لائن کو اب تک چار ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی ایوی ایشن انڈسٹری کو کورونا وبا پھیلنے سے سنگین بحران کا سامنا ہے۔ اسی طرح پی آئی اے کو 25 مارچ 2020 تک چار ارب روپے کا خسارہ برداشت کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیے: آٹوموبائل سے ایوی ایشن انڈسٹری تک سب معاشی بحران کا شکار، مختلف ہنگامی اقدامات کرنے پرغور

وفاقی وزیر نے کہا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کو یکم مارچ سے 15 مارچ 2020 تک 60 کروڑ روپے کا خسارہ بھگتنا پڑا ہے جبکہ آئندہ بھی مزید نقصان متوقع ہے۔

غلام سرور نے کہا کہ قومی پرچم بردار ائیرلائن  سعودی عرب میں عمرہ کیلئے گئے آٹھ ہزار دو سو چوراسی پاکستانیوں کو 27 خصوصی فلائٹس کے ذریعے وطن واپس لیکر آئی۔

وزیر ہوا بازی نے کہا کہ 40 کے قریب پاکستانیوں کو دوحا اور 100 پاکستانی مسافروں کو دبئی سے وطن واپس لایا گیا جو بیرونِ ممالک میں کورونا وائرس کی  ٹیسٹ رپورٹس کے انتظار میں تک پھنس گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیے: سعودیہ کو پروازیں معطل ہونے سے پی آئی اے کو دو ارب کا نقصان، اٹلی کیلئے بھی فلائٹس بند

انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے سے پیچیدہ معاشی صورتحال کا سامنا کر رہا ہے لیکن وبا نے معاشی مشکلات میں دگنا اضافہ کر دیا ہے۔

غلام سرور خان نے تمام عوامی حلقوں اور میڈیا سے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے حکومت کی حمایت کرنے کی درخواست کی، حتیٰ کہ وبا نے دنیا بھر کی مضبوط معیشتوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔

دوسری جانب پی آئی اے کو خصوصی پروازوں کے آپریشنز کی اجازت دی گئی تھی جو کورونا وائرس کی صورتحال میں تبدیلی کے باعث منسوخ کردی گئی ہے۔

 پی آئی اے ترجمان نے کہا ہے کہ خصوصی پروازیں منسوخ کرنے کا فیصلہ برطانیہ اور شمالی امریکہ میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے اثرات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

خصوصی پروازوں کی منسوخی کا فیصلہ حکومت پاکستان نے صحت اور سیکورٹی کو مدنظر رکھ کر کیا ہے۔ پی آئی اے کی خصوصی پروازیں ٹورنٹو، لندن، مانچسٹر اوربرمنگھم کے لیے روانہ ہونا تھیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here