لاک ڈائون، تجارتی پابندیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر خوراک کی قلت کا خدشہ

682

نیو یارک: اقوام متحدہ (یو این) کے خوراک و زراعت سے متعلق ذیلی ادارے کے چیف معاشیات میکسیمو توریرو نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں عالمی وبا کورونا وائرس سے بچنے کے لیے حکومتوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات مستقبل قریب میں خوراک کی قلت کا باعث بن سکتے ہیں۔

برطانوی اخبار دی گارڈین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے دنیا بھر کی حکومتوں کے اقدامات کو خوراک کی ترسیل روکنے کا سبب قرار دیا۔

ادارہ خوراک و زراعت کے چیف معاشیات کے مطابق اگرچہ دنیا بھر میں اس سال اچھی فصل ہوئی ہے تاہم عالمی تجارتی پابندیوں کے باعث خوراک کی ایک سے دوسرے ملک تک ترسیل نہ ہوسکی تو دنیا بھر میں اشیائے کورونوش کی قلت پیدا ہو سکتی ہے۔ 

چیف معاشیات میکسیمو توریرو کے مطابق حکومتوں کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے باوجود خوراک کی ترسیل کے معاملات پر بندش نہیں لگانی چاہیے اور فری تجارت کو جاری رہنے دینا چاہیے، کیوں کہ یہ وقت فری تجارت کو روکنے کا نہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

ایئرلائن کمپنیوں کا کورونا وائرس کے باعث 250 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ

وائرس: عالمی معیشت پر تباہ کن اثرات، اسٹاک مارکیٹس کو 19 کھرب، ٹیکنالوجی کمپنیوں کو 300 ارب ڈالر نقصان

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کورونا کی وجہ سے اٹھائے گئے اقدامات کی وجہ سے کچھ ممالک کی جانب سے برآمدات پر بھی پابندی لگائی گئی ہے اور دنیا کو ایسے عمل کے خلاف بولنا پڑے گا اور اچھی بات یہ ہے کہ کچھ لوگ اب اس عمل کے خلاف بات کرنے لگے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک و زراعت کے چیف معاشیات نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب کہ کچھ دن قبل ہی امریکی اخبار بلوم برگ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے تحت متعدد ممالک نے خوراک کی برآمدات بھی روک دی ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here