اسلام آباد: ایک مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، نہایت مہنگی لیکویفائیڈ نیچرل گیس (ایل این جی) کی طلب میں ملک میں تیزی سے کورونا وائرس کے پھیلنے کے باعث کمی آئی ہے اور اب پاکستان تحریکِ انصاف کی برسرِاقتدار حکومت سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ قطر کے ساتھ ایل این جی معاہدے پر عملدرآمد روک دے۔
وہ حلقے جو اس حوالے سے تشویش میں مبتلا ہیں، وہ یہ موقف رکھتے ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ نواز کے دور حکومت میں ایل این جی کے تین پاور پلانٹ نصب کیے گئے تھے جو ناصرف مہنگے تھے بلکہ معیار سے بھی کم تر تھے۔ انہی وجوہ کے باعث ان پار پلانٹس کے لیے ایل این جی کی درآمد کے باعث درآمدی بل اور توانائی کے اخراجات میں اضافے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا۔
یہ معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ روز قطر سے ایل این جی لے کر جہاز کراچی پہنچا ہے لیکن توانائی پیدا کرنے والے اداروں نے اس قدر مہنگی گیس خریدنے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی کیوں کہ پلانٹس کی اکثریت بند ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ بھی اس قدر مہنگی گیس خریدنا نہیں چاہتی اور اس نے ایل این جی خریدنے سے صاف انکار کر دیا ہے۔