ایئرلائن کمپنیوں کا کورونا وائرس کے باعث 250 ارب ڈالر کے نقصان کا تخمینہ

707

لندن، پیرس: عالمی ایئرلائن کمپنیوں نے اپنی متعلقہ حکومتوں پر جلد از جلد بیل آئوٹ پیکیجز جاری کرنے پر زور دیا ہے تاکہ ایئر ٹرانسپورٹ انڈسٹری کو ریسکیو کیا جا سکے کیوں کہ کورونا وائرس کے باعث 2020 کے حوالے سے ان کے مالی نقصان کا تخمینہ دگنا ہو کر 250 ارب ڈالر (213 پائونڈ) سے زیادہ ہو گیا ہے۔

انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) کے ڈائریکٹر جنرل الیگزینڈر ڈی جونیاک نے کانفرنس کال پر رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں واضح طور پر جلد از جلد بڑے پیمانے پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

وبا کے پھیلائو کے باعث دنیا بھر میں ایئر لائن کمپنیوں نے اپنے طیاروں کی اکثریت گرائونڈ کر دی ہے تاکہ بڑھتی ہوئی سفری پابندیوں کے دوران مزید مالی نقصان سے بچا جا سکے۔

آئی اے ٹی اے نے کہا ہے کہ ایئرلائن کمپنیوں کی لیکویڈیٹی پر بڑے پیمانے پر اثرات مرتب ہوئے ہیں، جن میں سے نصف کمپنیاں آنے والے ہفتوں کے دوران اگر انڈسٹری کی معاونت کے لیے کچھ نہیں کیا جاتا تو ممکنہ طور پر دیوالیہ پن کا سامنا کرنے جا رہی ہیں۔

مزید پڑھیں: آٹوموبائل سے ایوی ایشن انڈسٹری تک سب معاشی بحران کا شکار، مختلف ہنگامی اقدامات کرنے پرغور

الیگزینڈر ڈی جونیاک نے کہا کہ لیکیویڈیٹی کا بحران پوری شدت کے ساتھ نمایاں ہو رہا ہے، ہمارے کھاتے میں کوئی ریونیوز نہیں ہیں جس کے باعث ہمیں شدت کے ساتھ مالی مدد کی ضرورت ہے۔

ایئر فرانس کے ایل ایم کے سابق سربراہ نے کارگو پروازوں کے لیے استثنیٰ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایک اہم معاشی سرگرمی فضائی حدود کی بندش کے باعث خطرات سے دوچار ہے۔

280 ایئرلائن کمپنیاں آئی اے ٹی اے کی رُکن ہے جن میں اکثریت دنیا کے بڑے فضائی نیٹ ورکس کی ہے۔ آئی اے ٹی اے نے کہا ہے کہ شدید مالی بحران کی علامات کے باعث ایئرلائن کے سفر کی بحالی میں تاخیر ہو سکتی ہے جو اس صورتِ حال سے برعکس ہے جو گزشتہ وبائوں کے دوران پیش آئی جیسا کہ 2003 میں ایس اے آر ایس کی وبا کے دوران مالی بحران جلد حل ہو گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: پی آئی اے کو چار ارب روپے سے زیادہ کا نقصان

ادارے کے چیف اکانومسٹ برائن پیئرس نے کہا ہے کہ ایئرلائن کمپنیوں کی ایک نمایاں تعداد بڑے پیمانے پر نقصانات کا سامنا کر رہی ہے۔ ان ایئرلائن کمپنیوں کے لیے حالات نہایت پریشان کن ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here