ریلیف پیکج: پٹرولیم مصنوعات 15 روپے سستی، مزدوروں کیلئے 200 ارب، غریب خاندانوں کیلئے 150 ارب کا اعلان

کھانے پینے کی چیزوں پر ٹیکسوں میں کمی، بجلی وگیس کے بل تین ماہ کی قسطوں میں ادا کرنے کا ریلیف، یوٹیلٹی سٹورز کیلئے 50ارب، میڈیکل ورکرز کیلئے 50ارب روپے مختص

700

اسلام آباد: پاکستان میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے ملک بھر میں لاک ڈائون کے باعث کاروبار بند ہیں جس کی وجہ سے کم آمدن والے طبقات شدید متاثر ہوئے ہیں، جن کی مدد کیلئے وفاقی حکومت نے ریلیف پیکج کا اعلان کیا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 روپے فی لٹر کمی اور بجلی وگیس کے بل تین ماہ کی قسطوں میں ادا کے کے ریلیف  کا اعلان کیا گیا ہے، اس کے علاوہ مزدور طبقے کے لیے 200 ارب روپے، برآمد کنندگان اور صنعتوں کیلئے 100 ارب، غریب خاندانوں کیلئے 150ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جو فی خاندان تین ہزار ماہانہ ملیں گے۔

اس کے علاوہ یوٹیلٹی اسٹورز سے عوام کو لاک ڈائون کے دنوں میں اشیائے خورونوش سستے داموں فراہم کرنے کیلئے 50ارب روپے، اشیائے خورونوش پر ٹیکسوں میں کمی، گندم کی دستیابی یقینی بنانے کیلئے 280ارب، میڈیکل ورکرز کیلئے 50ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اسی طرح ایمرجنسی صورتحال کیلئے 100ارب روپے اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کیلئے 25ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ خطرہ آج ہمیں کورونا سے نہیں بلکہ کورونا سے خوف میں آ کر غلط فیصلے کرنے سے ہے کیونکہ ہم جو بھی فیصلہ کرتے ہیں اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم نے نیشنل سیکیورٹی کا اجلاس کیا تھا اور اس وقت محض کورونا کے 21 کیس تھے، لاک ڈاؤن تو اسی دن سے شروع ہو گیا تھا، اسکول، کالج بند کر دیے گئے اور لوگوں کے غیر ضروری اجتماع پر پابندی لگا دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کی آخری قسم کرفیو ہے، کرفیو لگانے کے جو ہمارے معاشرے پر اثرات پڑیں گے ہم اس کو سوچ بھی نہیں سکتے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے فیصلے ایک چھوٹی سی ایلیٹ طبقے کو دیکھ کر لیے جاتے ہیں، ہمارے تعلیمی اور عدالتی نظام کا بھی یہی حال ہے، کورونا وائرس کے پیش نظر بھی لاک ڈاؤن کو لے کر عمومی سوچ یہی ہے لیکن مکمل کرفیو لگانے سے نقصان امیر کو نہیں بلکہ کچی بستیوں میں رہنے والے غریبوں کو ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے غریبوں کے بارے میں سوچنا ہے کہ وہ ان حالات میں کہاں سے اپنے گھر کا چولہا جلائیں گے، اگر ہمارے معاشی حالات اٹلی اور چین جیسے ہوتے تو کرفیو لگانا آسان ہوتا۔

عمران خان نے کہا کہ اگر ہم کرفیو لگاتے ہیں تو کیا ہم نے سوچا ہے کہ ہسپتال کام کیسے کریں گے، اس میں سپلائی کیسے آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ بے روزگار ہونے والے مزدوروں کے لیے کاروباری برادری سے بھی بات کر رہے ہیں کہ وہ صنعت بند ہونے کی صورت میں انہیں نوکریوں سے فارغ نہ کریں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت برآمدات کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہے اور ان کے لیے ہم نے دو فیصلے کیے ہیں جس کے تحت انہیں فوری طور پر 100ارب کے ٹیکس ری فنڈ کر دیے جائیں گے تاکہ ان کے پاس فوری طور پر رقم میسر ہو تاکہ یہ اپنے مزدوروں پر بھی خرچ کر سکیں۔

عمران خان نے پیٹرول، ڈیزل، لائٹ ڈیزل، کیروسین کی قیمتوں میں بھی 15روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس سے حکومت پر 75 ارب روپے کا اثر پڑے گا۔

وزیر اعظم نے بجلی اور گیس کے بلوں کے صارفین کے لیے بھی ریلیف کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے 75فیصد صارفین کا 300یونٹ کا بل آتا ہے اور ان کے لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ تین مہینے کی قسطوں میں بل دے سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح 81 فیصد گیس کے صارفین جن کا بل 2 ہزار روپے مہینہ سے کم آتا ہے، ان کو بھی تین مہینے کی قسطوں میں بل ادا کرنے کی سہولت میسر ہو گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here