کراچی: پاکستان سٹیل ری رولنگ ملز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت سے کورونا وائرس کے بدترین اثرات کے باعث تباہ حال صنعت کو بچانے کے لیے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔
ایسوسی ایشن کے سربراہ کریم عزیز ملک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کورونا وائرس نے عالمی اور پاکستانی معیشت کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا ہے اور ان کی صنعت کو بیل آئوٹ پیکیج کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سٹیل انڈسٹری کورونا وائرس کی وبا کے اچانک پھوٹ پڑنے کے باعث معاشی بحران کا شکار ہوئی ہے اور نتیجتاً پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ اور سی پیک کے منصوبوں کی رفتار متاثر ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کی پاکستان سٹیل ملز کی بحالی کے لیے 50 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کی تجویز
کریم عزیز ملک، جو ایف پی سی سی آئی کے وائس صدر بھی ہیں، نے کہا کہ موجودہ حالات کے باعث سٹیل انڈسٹری کا ٹرن اوور نہایت کم ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مزید برآں، قرضوں پر غیرمعمولی شرح سود، فروخت پر ایک اعشاریہ پانچ فی صد ٹرن اوور ٹیکس، سٹیل انڈسٹری کو فکسڈ ٹیکس کی کیٹیگری سے نکالا جانا اور یوٹیلیٹی بلوں میں اضافے کے باعث بھی انڈسٹری پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی پرامید ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر تشکیل دی گئی بزنس اینڈ کوارڈینیشن کمیٹی صنعتوں کی بقا کے لیے جلد ریلیف پیکیج جاری کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو مارک اَپ صفر فی صد کرنے پر غور کرنا چاہئے اور مرکزی بنک کی جانب سے مارک اَپ کی ادائیگی میں چھ ماہ کی چھوٹ دی جائے۔
مزید پڑھیں: حکومت نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے بروقت اقدامات نہ کیے تو بڑے کاروبار اورلاکھوں نوکریاں ختم ہو جائیں گی
انہوں نے مزید تجویز دی کہ ٹرن اوور ٹیکس موجودہ ایک اعشاریہ 25 فی صد سے کم کر کے صفر اعشاریہ 25 فی صد کیا جائے جب کہ سٹیل انڈسٹری کے لیے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی بجائے فکسڈ سیلز ٹیکس بحال کیا جانا چاہئے۔
سٹیل مل کے مالک نے مزید کہا کہ حکومت کو سٹیل انڈسٹری کی بقا کے بارے میں سوچنا چاہئے اور آنے والے دنوں میں جاری کیے جا رہے ریلیف پیکیج میں اس سیکٹر کی تجاویز بھی شامل کی جائیں۔