کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے سارک ممالک کے ایمرجنسی فنڈ کی تجویز

پاکستان، بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش رضاکارانہ طور پر پانچ ملین ڈالر ،  نیپال ، بھوٹان اور افغانستان دو ملین ڈالر دیں ،اختلافات بھلا کر مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی: افتخار علی ملک

706

لاہور: سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نامزد صدرافتخار  علی ملک نے تجویز دی ہے کہ سارک ممالک کورونا وائرس سے مشترکہ طور پر نمٹنے کیلئے ایک ایمرجنسی فنڈ قائم کریں۔

ایک بیان میں افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان، بھارت، سری لنکا اور بنگلہ دیش کو ابتدائی مرحلے میں رضاکارانہ طور پر پانچ ملین ڈالر کا فنڈ تشکیل دینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ نیپال ، بھوٹان اور افغانستان ملکر اس فنڈ میں دو ملین ڈالر دیں ، سارک تنظیم کے رکن ممالک کسی قسم کے ابہام اور افراتفری کی بجائے عالمی وبا کے خاتمے کیلئے  مشترکہ کوششیں کریں۔

یہ بھی پڑھیے: 

چینی کمپنی کا کورونا وائرس کے خلاف موثر کیپسول بھاری مقدار میں پاکستان کو عطیہ

کورونا وائرس کے اثرات، آئندہ تین ماہ کیلئے کوئی آرڈرز نہیں، آمدنی متاثر، ٹیکسٹائل مل مالکان حکومتی امداد کے منتظر

کورونا وائرس کی وجہ سے قرضہ دینے والے اداروں کے اربوں ڈالر ڈوب گئے

کورونا وائرس کی وجہ سے قرضہ دینے والے اداروں کے اربوں ڈالر ڈوب گئے

افتخار علی ملک کا کہنا تھا کہ ہنگامی فنڈ قائم کرنے کے بعد رکن ممالک خطے سے وبائی امراض کے خاتمے کیلئے مشترکہ تحقیق کو فروغ دے سکتے ہیں، جنوبی ایشیائی ممالک کواپنے تمام اختلافات ایک  طرف رکھتے ہوئے دنیا کیلئے ایک مثال قائم کرنی چاہیے اور کرہ ارض کے باسیوں کو صحت مند بنانے کی عالمی کوششوں میں آگے آنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح مغربی ممالک میں ائیرپورٹس پر کورونا وائرس کے متاثرین کیلئے قرنطینہ اور دیگر طبی سہولیات قائم کی گئی ہیں ،جنوبی ایشیائی ممالک اس طرز کی تیاری نہیں کرسکے ۔اس لیے خطے میں کورونا وائرس پھیلا تو تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس سے نمٹنے کی حکومتی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ اچھی بات ہے کہ حکومت تمام ممکنہ وسائل کو کام میں لاتے ہوئے مہلک وائرس سے نمٹنے کی پوری کوششیں کر رہی ہے۔ معاشرے کے  دیگر طبقات کو بھی آگے بڑھ کو ان حکومتی کوششوں میں ہاتھ بٹانا چاہیے۔

انہوں نے کہا پاکستانی معیشت کو ایک اندازے کے مطابق ایک کھرب تیس ارب کا نقصان پہنچ سکتا ہے، مختلف شعبوں میں کاروباری بندش کی وجہ سے ایف بی آر کو ٹیکس خسارہ ہو گا، برآمدات کم ہوجائیں گی، ترسیلات زر میں بھی کمی آئے گی اور نتیجتاََ شرح نمو کم رہے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here