کورونا وائرس، وفاقی حکومت کا ریلیف پیکج،70 لاکھ مزدوروں کو ماہانہ تین ہزار دینے کا اعلان

وزیر اعظم کی زیر صدارت معاشی ٹیم کا اجلاس، برآمدکنندگان کے لیے 200 ارب کا پیکج، تعمیراتی شعبے کو بھی ٹیکس میں چھوٹ دینے کا فیصلہ

772

اسلام آباد:  کورونا وائرس کی وجہ سے ملک بھر میں کاروباری و معاشی سرگرمیاں معطل ہیں جس کے باعث سب سے زیادہ متاثر روزانہ کی بنیاد پر مزدوری کرنے والا طبقہ ہوا ہے تاہم اب وفاقی حکومت نے بڑے معاشی ریلیف پیکج کی منظوری دی ہے جس کے تحت 70 لاکھ دیہاڑی دار (ڈیلی ویجز) افراد کو 3 ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے۔

سوموار کو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومت کی معاشی ٹیم کااجلاس ہوا جس میں وزیراعظم کی جانب سے بڑے معاشی ریلیف پیکج کی منظوری دی گئی۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا وائرس: پاکستان میں کیسز کی تعداد 876، ہلاکتیں 6 ہو گئیں، پنجاب میں بھی جزوی لاک ڈائون، چاروں صوبوں میں فوج طلب

کورونا وائرس کے باعث مشکلات کا شکار برآمدکنند گان کے لیے سٹیٹ بنک کی جانب سے چھ رعایتوں کا اعلان

کورونا وائرس کے اثرات، آئندہ تین ماہ کیلئے کوئی آرڈرز نہیں، آمدنی متاثر، ٹیکسٹائل مل مالکان حکومتی امداد کے منتظر

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک بھر میں 70 لاکھ دیہاڑی دارافراد کو 3 ہزار روپے ماہانہ دیے جائیں گے جب کہ برآمدکنندگان ؎کے لیے 200 ارب روپے کا ریلیف پیکج بھی منظور کیا گیا ہے۔

اس سے قبل  وزیراعظم عمران خان سے فلاحی اداروں کے نمائندوں اور مخیر حضرات نے ملاقات کی، اس موقع پر  وفاقی وزیر غذائی تحفظ خسرو بختیار، معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ اور تخفیف غربت  ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور وزارت خزانہ کے حکام بھی موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق اس دوران غریب شہریوں کو خوراک کی فراہمی سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا گیا اورفلاحی اداروں کو راشن کی خریداری پر ریلیف د ینے پر بات چیت کی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں بنیادی اشیائے ضروریہ کی خریداری کے لیے یوٹیلٹی اسٹورز کو مزید ریلیف دینے پر بھی غور کیا گیا جب کہ کورونا سے متاثرہ علاقوں میں مشترکہ ریلیف آپریشن سے متعلق بھی گفتگو کی گئی۔

وزیراعظم کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس کے بعد کہا گیا کہ وزیراعظم تعمیراتی شعبے کے لیے بھی ریلیف پیکج کا اعلان کریں گے اور ٹیکس پر بڑا ریلیف دیا جائے گا۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے صورت حال پر مسلسل نظر رکھنے کا بھی حکم دیا اور کہا کہ موجودہ صورت حال میں غریب اور پسے ہوئے طبقے کا خیال رکھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کو مسائل نہیں ہونے چاہیے۔

 

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here