واشنگٹن: امریکی قانون ساز جلد از جلد ایک ارب ٹریلین کے ہنگامی پیکیج پر مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ کورونا وائرس کے باعث متاثر ہونے والی معیشت کو بچایا جا سکے جس کے لیے ریپبلیکنز نے جمعہ کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی جو گزر چکی ہے۔
ریپبلیکن پارٹی کے سینیٹرز اس معاملے پر جلد از جلد معاہدہ کرنا چاہتے تھے تاکہ بل پر کل (سوموار) فائنل ووٹنگ کروائی جا سکے جس کا مقصد وفاقی خزانے میں سے ایک بڑی رقم امریکی گھروں اور ان صنعتوں کے لیے مختص کرنا ہے جو اچانک بحران کا شکار ہونے والی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔
لیکن ڈیموکریٹس بحران سے متاثر ہونے والے ورکرز کے تحفظ اور متاثرہ خاندانوں کے لیے مزید امداد کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور سینئر ڈیموکریٹ رہنما چک شومر نے کہا ہے کہ ریپبلیکن پیکیج مشکلات کا شکار لاکھوں امریکیوں کے لیے نامناسب ہے۔
ان وجوہ کے باعث مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے جب کہ سینیٹ کے اکثریتی رہنما مچ مکونل نے جمعہ کی رات کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی۔
کانگریس میں سینئر ترین ڈیموکریٹ رہنما اور ہائوس آف دی کامنز کی سپیکر نینسی پلوسی نے مذاکرات کے کچھ حصے میں فون کے ذریعے شرکت کی جس کے بعد انہوں نے تجاویز کے بارے میں یہ کہا کہ ان میں ورکرز سے زیادہ کاروباری اداروں کو اہمیت دی گئی ہے۔
ریلیف پیکیج کو منظور کروانے کی دوڑ کا آغاز اس وقت ہوا ہے جب کیلفورنیا کے بعد نیویارک اور الینوئس میں بھی لاک ڈائون کیا جا چکا ہے۔
حکومت کی جانب سے فی الفور مداخلت کی ضرورت اس وقت زیادہ نمایاں ہو گئی جب 14 مارچ تک بے روزگاری کی شرح اندازوں سے بڑھ چکی تھی جس کی وجہ کورونا وائرس کے باعث عملے کے ارکان کا کاروباری اداروں سے نکالا جانا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کا چک شومر سے فون پر رابطہ ہوا ہے اور ان میں نہایت مثبت بات چیت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ نہ کچھ کرنے کا نمایاں جذبہ موجود ہے۔
سینیٹ میں اکثریتی رہنما مچ مکونل کے مطابق، بل میں ریپبلیکن پارٹی کی ترجیحات میں امریکیوں کے لیے براہِ راست معاشی مدد، کاروباری سرگرمیوں کو ریلیف فراہم کرنا، معیشت کا استحکام اور ملازمتوں کا تحفظ شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے بل میں مانا گیا ہے کہ بڑے ساختیاتی قومی بحران سے پیش آنے کے لیے بڑے پیمانے پر ساختیاتی ردِعمل ظاہر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
لیکن ڈیموکریٹس یہ یقین رکھتے ہیں کہ مکونل کی تجاویز میں کچھ اہم نکات چھوڑ دیے گئے ہیں جن میں ایک بار ادائیگی کے بجائے بے روزگاری انشورنس، خاندان کی معاوضے کے ساتھ اضافی چھٹیاں اور بیماری کی بامعاوضہ چھٹیاں اور کاروباری اداروں پر امریکی ورکرز کی معاشی امداد کو ترجیح دینا شامل ہے۔
چک شومر نے کہا کہ ان میں سے کوئی ایک نکتہ بھی (مکونل) بل میں شامل نہیں ہے۔ ہم اس حوالے سے ان کو آسانی سے بل پاس کروانے نہیں دینے جا رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس اختلاف کے باوجود معاہدہ ہو سکتا ہے۔
چک شومر نے مزید کہا کہ ہم چند روز میں ایک اہم قانون سازی کرنے جا رہے ہیں۔ ہم یہ کریں گے کیوں کہ ہم نے ایسا کرنا ہے۔