کورونا وائرس کے باعث مشکلات کا شکار برآمدکنند گان کے لیے سٹیٹ بنک کی جانب سے چھ رعایتوں کا اعلان

ایکسپورٹس فنانس سکیم اور لانگ ٹرم فنانسنگ فیسیلٹی کی شرائط میں نرمی، مرکزی بنک کا حالات کے مطابق مزید اقدامات اٹھانے کا بھی عندیہ

707

کراچی: کورونا وائرس کی وبا نے دنیا بھر میں معاشی سرگرمیوں کو بھی شدید متاثر کیا ہے، وا ئرس سے بچاؤ اور اسکے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کاروباروں کی مکمل و جزوی بندش سے عالمی تجارت کو بھی دھچکا لگا ہے جس کے باعث معیشتیں دباؤ کا شکار ہیں۔

مہلک وائرس سے احتیاط کے اقدامات کے نتیجے میں متاثر ہونے والی عالمی تجارت نے  پاکستانی برآمدکنندگان کو بھی بیرون ملک  اشیا کی گرتی ہوئی مانگ اور موجودہ آرڈرز کے حوالے سے مشکلات کا شکار کردیا ہے اور وہ ان حالات میں اپنے کاروبار کی بقا کے لیے حکومت سے  مدد طلب کر رہے ہیں۔

اسی تناظر میں اب سٹیٹ بنک آف پاکستان حرکت میں آیا ہے اور اسکی جانب  سے برآمد کنندگان کے لیے چھ  مختلف رعایتوں کا اعلان کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: برآمد کنندگان کے بقایا جات مارچ اور اپریل میں جاری کردیے جائیں گے: مشیر خزانہ

مرکزی بنک کی جانب سے برآمدکنندگان کے لیے پہلے ہی ایکسپورٹس فنانس سکیم اور لانگ ٹرم فنانسنگ فیسیلٹی کے نام سے  660 ارب مالیت کی دو سکیمیں جاری کی گئی تھی جن کے تحت بنکوں کے ذریعےایکسپورٹرز کو سرمایے کی فراہمی اور نئے پراجیکٹس کے لیے تین سے چھ فیصد شرح سود پر قرضہ جات جاری کیے جاتے تھے۔ اب کورونا وائرس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات کے باعث ان سکیموں کی شرائط کو تبدیل کردیا گیا ہے۔

 تبدیل شدہ شرائط / دی گئی رعایات مندرجہ ذیل ہیں:

اول: سستے قرضوں کے حصول کے لیے شرا ئط کو نرم کیا گیا ہے، پہلے برآمدکنندگان  کے لیے قرض لینے کے لیے  لی جانے والی رقم کی مالیت سے دوگنی مالیت کی برآمدات کی شرط رکھی گئی تھی، اب مالی سال 2020  اور 2021 کے لیے  برآمدات کی یہ شرط کم کرکے ڈیڑھ گنا کردی گئی ہے۔

دوم: برآمدکنندگان کو ایکسپورٹس فنانس سکیم کے تحت  جون 2020 کے آخر تک اپنی کارکاردگی دکھانا لازم تھی۔ اب اس مدت میں چھ ماہ کا اضافہ کرتے ہوئے اسے دسمبر 2020 تک بڑھا دیا گیا ہے۔

سوم: اس سے پہلے برآمدکنندگان کے لیے  ایکسپورٹس فنانس سکیم کے تحت قرض حاصل کرنے کی صورت میں چھ ماہ میں اشیا کی برآمدات کرنا لازمی تھا، اب اس مد ت کو چھ ماہ سے بڑھا کر ایک سال کردیا گیا ہے،  جنوری 2020 سے جون 2020کے دوران اس شرط کی خلاف ورزی کرنے والے ایکسپورٹرز کو جرمانا بھی ادا کرنا نہیں پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیے: حکومت نے 61 طبی آلات کی درآمدات پر تین ماہ کے لیےٹیکس ڈیوٹیز ختم کر دیں

چہارم: سٹیٹ بنک نے بنکوں کو برآمدکنندگان کی جانب سے ادائیگی کی مدت کو 120دن سے  بڑھا کر 270  دن کرنے کی اجازت دے دی ہے جس کے باعث برآمدکنند گان اپنے خریداروں کو ادائیگی کے لیے مزید وقت دے سکیں گے۔

پنجم: اس سے پہلے برآمدکنندگان کے لیے لانگ ٹرم فنانسنگ فیسیلٹی کے تحت قرض لینے کی اہلیت کی شرط سیلز کا پچاس فیصد یا پانچ ملین ڈالر تھی  جسے اب کم کرکے چالیس فیصد یا چار ملین ڈالر کردیا گیا ہے، یہ شرط یکم جنوری 2020 سے 30 ستمبر 2020 کے عرصے کے لیے ہے۔

مزید برآں قرض کے اہل بننے کے لیے چار سال کے برآمدات کے اندازے کی شرط میں بھی ایک سال کا اضافہ کردیا گیا۔

ششم:  مصنوعات کی درآمد کے لیے پیشگی ادائیگی کی مدت کو 120دن سے بڑھا کر 210 دن کردیا گیا ہے۔

سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکزی بنک  کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے حالات کے تناظر میں ان اقدامات کے علاوہ مزید اقدامات کے لیے بھی تیار ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here