آئی ایم ایف کورونا وائرس سے متاثرہ کاروباروں کو ٹیکس ریلیف دینے پر متفق

عالمی معیشت پر اثرات عارضی، صورتحال سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات کی ضرورت ہے، عالمی مالیاتی ادارہ

750

اسلام آباد، واشنگٹن: کورونا وائرس کی وجہ سےعالمی معیشت کو بھاری نقصانات کا سامنا ہے، ایسے میں عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) نے متاثرہ معیشتوں اور کاروباروں کو ٹیکس میں رعایت اور امدادی پیکج دینے پر اتفاق کیا ہے۔

ایسے میں آئی ایم ایف کے بورڈنے پاکستان کیلئے فوری طور پر ایک ارب ڈالر جاری کردئیے ہیں جو پاکستان میں معاشی اصلاحات اور شرح نمو کو بڑھانے کے پروگرام کا حصہ ہیں۔

مشیر خزانہ حفیظ شیخ بھی تصدیق کرچکے ہیں کہ کورونا وائرس سے متاثرہ صنعتوں اور کاروبارو ں کو ٹیکس ریلیف دینے پر آئی ایم ایف حکام نے اتفاق کیا ہے۔

دوسری جانب آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ شدید ہونے کے باوجود عالمی معیشت پر اس کے  اثرات عارضی نوعیت کے ہوں گے،اس وباء کے نتیجے میں پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار آئی ایم ایف کے شعبہ فنڈ سٹریٹجی و ریویو کے سربراہ مارٹن موہلیسن نے گزشتہ روز ایک انٹرویو میں کیا۔

انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے اثرات عالمی معیشت پر شدید اثرات مرتب ہوں گے لیکن ان سے نمٹنے کے لیے متعلقہ حکومتوں یا مرکزی بینکوں کو مربوط اقدامات کرنے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کورونا بحران کا شکار ہوچکے لیکن عالمی معیشت پر اس کا بہت کم اثر پڑا ہے جس کی وجہ مستحکم معیشت اور روزگار کی نسبتاً بہتر شرح ہے، توقع ہے کہ آئندہ ماہ تک اس سے بچ نکلنے میں کامیاب رہیں گے۔

انھوں نے کہا کہ یہ بحران ایسے وقت آیا جب ہم اس طرح کے جھٹکے کے قابل ہوچکے ہیں،اس کے اثرات عالمی معیشت پر یقینی طور پر سخت ہوں گے تاہم امید ہے کہ ہم آئندہ ماہ تک اس سے نکلنے کا راستہ نکال لیں گے۔

مارٹن موہلیسن نے کہا کہ دنیا بھر میں حکومتوں اور مرکزی بینکوں نے کورونا سے متاثرہ معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے  کاروباری سرگرمیوں کے فروغ واسطے قابل قدر مالی و دیگر اقدامات اٹھائے ہیں جن سے کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کو زیادہ قابل عمل بنانے کے لیے حکومتوں اور ان کے مرکزی بینکوں کو باہم مربوط اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کے نتیجے میں اب تک اڑھائی لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر جبکہ 11 ہزار سے زیادہ ہلاک ہوچکے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here