لاہور: دنیا بھر میں مختلف کمپنیوں کی جانب سے کورونا وائرس کے باعث ہنگامی اقدامات کے علاوہ حکومتوں کی جانب سے وبا پر قابو پانے کے لیے ہنگامی سرگرمیاں کرنے کی بنا پر مختلف مصنوعات اور سروسز کی پیداوار اور طلب میں کمی آئی ہے اور ان حالات سے پیش آنے کے لیے دنیا بھر میں مختلف کمپنیاں ملازمین کو طویل رخصت پر بھیجنے، فارغ کرنے، اخراجات میں کمی اور شیئر ہولڈرز کو منافع نہ دینے کے حوالے سے اقدامات کر رہی ہیں۔
اگرچہ کورونا وائرس کے باعث بہت سی کمپنیوں کی بقا خطرات کا شکار ہو گئی ہے جس کے باعث حکومتوں نے ان کی مدد کے لیے اربوں روپے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ذیل میں کچھ ایسے اقدامات کا ذکر کیا گیا ہے جو کمپنیوں نے اب تک کیے ہیں:
بڑی صنعتی کارپوریشنز اور بالخصوص آٹوموبائل کی صنعت سے منسلک اداروں نے یا تو پیداوار میں کمی کر دی ہے یا اپنی سرگرمیاں عارضی طور پر روک دی ہیں۔
امریکا کے تین بڑے کارساز ادارے جنرل موٹرز، فیئٹ کرسلر اور فورڈ نے عارضی طور پر شمالی امریکا میں مہینے کے اختتام تک اپنے آپریشنز روک دیے ہیں اور یہ فیصلہ کمپنیوں نے آٹو ورکرز یونین کی مشاورت سے کیا ہے۔ یورپی کار ساز اداروں کی اکثریت جیسا کہ ڈائملر، وی ڈبلیو، بی ایم ڈبلیو، رینالٹ، پیجوہو اور دیگر اداروں نے یا تو اپنے مینوفیکچرنگ پلانٹ مکمل یا جزوی طور پر بند کر دیے ہیں۔
جہاز بنانے والے ادارے ایئربس نے کہا ہے کہ وہ فرانس اور سپین میں اپنے مینوفیکچرنگ یونٹس کو بہتر بنانے کے لیے چار دن کے لیے اپنی سرگرمیاں معطل کر رہا ہے، فیشن کے نمایاں ترین ادارے گوچی نے بھی اپنے تمام سٹورز آج تک (20 مارچ) بند کر رکھے ہیں۔
امریکا میں ریٹیلرز نے اپنے کچھ یا سارے آئوٹ لیٹ بند کر دیے ہیں جن میں نائیکی، میسی اور گیپ شامل ہیں۔ ایپل نے بیرونِ چین اپنے تمام سٹور بند کر دیے ہیں۔ اڈیڈاس نے یورپ اور شمالی امریکا میں اپنے سٹورز بند کر دیے ہیں۔ یہ صورتِ حال ٹریول انڈسٹری کے لیے بالخصوص زیادہ تباہ کن ثابت ہوئی ہے جیسا کہ امریکا کے ہوٹلز کی بڑی چین میریٹ نے اپنے کچھ ہوٹل بند کر دیے ہیں اور ہزاروں کارکنوں کو غیر معینہ مدت کے لیے رُخصت پر بھیج دیا ہے۔
ایئرلائن اداروں کی طلب میں ایک جانب نمایاں کمی آئی ہے تو دوسری جانب مختلف حکومتوں نے سفری پابندیاں بھی عائد کی ہیں۔ انہوں نے اس صورتِ حال سے پیش آنے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔
ایئر فرانس نے کہا ہے کہ وہ اپنے ورکرز کے کام کے اوقات کار کم کر دے گی۔ کم قیمت ایئرلائن کمپنی ریان ایئر نے 24 مارچ سے اپنی پروازوں کی بڑی تعداد منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ بھی اسی نوعیت کے اقدام کرنے کے بارے میں سوچ رہی ہے جن میں ملازمت سے رضاکارانہ طور پر نکالا جانا اور عارضی طور پر معاہدوں کی منسوخی شامل ہے۔
اخراجات میں کمی کی حکمتِ عملی بھی مختلف کمپنیوں کے پیش نظر ہے جن میں ایئرفرانس کے ایل ایم، فیڈیکس اور دیگر کمپنیاں شامل ہیں۔
کمپنیاں یہ معاشی بحران محض خود ہی برداشت نہیں کر رہیں۔ لفتھانزا نے کہا ہے کہ وہ 2019 کی آمدن میں سے شیئرہولڈرز کو منافع نہیں دے گی۔
دوسری جانب کمپنیاں ریاستی تعاون وصول کرنے کے تناظر میں کسی قسم کی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کر رہیں۔ جرمنی کی حکومت نے مشکلات کا شکار کمپنیوں کو سرکاری بنک کے ایف ڈبلیو کے ذریعے لامحدود قرض دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ایئر لائن انڈسٹری ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ انہیں تباہی سے بچنے کے لیے 200 ارب ڈالر کی ضرورت پیش آئے گی۔
طیاروں کی مینوفیکچرنگ کرنے والا نمایاں ترین امریکی ادارہ بوئنگ کم از کم 60 ارب ڈالر کے وفاقی تعاون کی توقع رکھتا ہے۔ اطالوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ہنگامی معاشی ریسکیو منصوبے کے تحت دیوالیہ ہوچکی سابق پرچم بردار ایئرلائن کمپنی الیطالیہ کو ازسرِنو قومیانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
دوسری جانب ایئر نیوزی لینڈ نے اپنی سرکاری ایئرلائن کمپنی کو 515 ملین امریکی ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے تاکہ وہ اس بحران سے نکل سکے جب کہ فرانس نے کہا ہے کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو وہ بڑی کمپنیوں کو قومیانے کے لیے تیار ہے۔