لاہور: غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ آف انجنئیرنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (GIKI) کے ایک طالب علم نے چیسٹ ایکس رے (x-ray) کو کام میں لاتے ہوئے کورونا وائرس کی تشخیص کیلئےمصنوعی ذہانت پر مبنی (AI-based solution) حل پیش کیا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ ان کے بنائے گئے ڈیٹیکٹر کی مدد سے وائرس کی 96 فیصد تک درست تشخیص ہو سکتی ہے۔
کورونا وائرس کی وجہ سے دنیا بھر میں آٹھ ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں جبکہ دو لاکھ سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں، پاکستان میں بھی متاثرہ افراد کی تعداد چار سو کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں دو افراد کی موت بھی ہو چکی ہے۔
کورونا وائرس کے ٹیسٹ مہنگے ہونے کی وجہ سے عام آدمی کی پہنچ سے دور ہیں جبکہ پاکستان کے پاس اس وائرس کی تشخیص کیلئے مناسب مقدار میں کٹس موجود نہیں ہیں، حال ہی میں چین سے 12ہزار کٹس منگوائی گئی ہیں جو ملک بھر کے کورونا وائرس کے علاج کے لیے مختص ہسپتالوں کو بھیجی گئی ہیں۔
امریکن کالج آف ریڈیالوجی کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ چیسٹ سی ٹی سکین کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے استعمال ہو سکتا ہے لیکن یہ عام آدمی کے لیے مہنگا ہے تاہم اس کے برعکس چیسٹ ایکس رے کسی بھی ہسپتال یا ڈسپنسری میں کیا جا سکتا ہے۔
محمد علیم سٹینفرڈ یونیورسٹی ، آئی بی ایم اور ڈیپ لرننگ ڈاٹ اے آئی سے مصنوعی ذہانت کے سرٹیفکیٹ حاصل کر چکے ہیں اور انجنئرنگ کی صلاحتیوں سے میڈیکل سائنس کی مدد کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، وہ ایک روبوٹک آرم بھی بنا رہے ہیں تاکہ بازوئوں سے محروم افراد کو لگایا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے وسائل کی کمی ہے اس لیے مصنوعی ذہانت کو کام میں لا کر اس وائرس کا پتا چلانے پر کام شروع کیا ہے جس کیلئے مصنوعی ذہانت کی ایک ذیلی شاخ ’’نیوٹرل نیٹ ورکس ‘‘ سے مدد لی گئی ہے۔
محمد علیم نے ان افراد کے چیسٹ ایکس رے امیجز حاصل کیے جن میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت یا منفی آیا تھا اور پھر نیوٹرل نیٹ ورکس کی مدد سے ان کی تشخیص کی جس کےنتائج 85 سے 90 فیصد تک درست تھے۔
انہوں نے کہا کہ تشخیص کے عمل کو مزید درست بنانے کیلئے مزید افراد کا ڈیٹا مطلوب ہو گاجس کے لیے حکومتی اور نجی میڈیکل اداروں سے رابطہ کیا گیا ہے۔
علیم نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ کورونا وائرس کے مریضوں کے ایکس رے امیجز کی تصویریں انہیں بھیجیں تاکہ زیادہ بہتر طور پر تشخیص کی جا سکے کیونکہ سسٹم میں جتنے زیادہ ایکس اے امیجز ہوں گے اتنا ہی درست پتا چلانے میں مدد ملے گی۔