اسرائیل دہشتگردوں کی ٹریکنگ کیلئے استعمال ہونے والی جاسوس ٹیکنالوجی سے کورونا وائرس کے مریضوں کی نگرانی کرے گا

دہشتگردی کے انسداد کےلیے استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی پہلی بار سویلین آبادی پر استعمال ہوگی، موبائل فون کے ذریعے کورونا وائرس کے مریضوں کی نگرانی کی جائے گی

887

یروشلم : اسرائیل میں  حکومت نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ملک میں  انسدادِ دہشتگردی کی ٹیکنالوجی کے استعمال کی منظوری دے دی ہے، اس  ٹیکنالوجی کےذریعے موبائل فون کی مدد سے کورونا وائرس کے مریضوں کا پتہ لگایا جائے گا۔

اس متنازعہ اقدام کی اجازت کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ایمرجنسی ریگولیشن کے ذریعے دی گئی اور اسے  ملک کی پارلیمنٹ کے سامنے پیش نہیں کیا گیا، اس اقدام  کی منظوری کو شدید تنقید کا سامنا ہے اور اس نے لوگوں کی پرائیوسی سے متعلق کئی سوال کھڑے کر دیے ہیں۔

یہ ٹیکنالوجی اب تک دہشتگردی کی کارروائیوں کے تدارک میں استعمال کی جاتی رہے ہے تاہم سویلین آبادی پر اس کا استعمال پہلی دفعہ کیا جائے گا اور ملک کی اندرونی سیکیورٹی کی ذمہ دار ایجنسی موبائل فون تک رسائی کی مدد سے اس بات کا پتہ لگا پائے گی کہ کورونا وائرس کا مصدقہ یا مشتبہ مریض  کہاں پر ہے اور اس سے کن لوگوں نے ملاقات کی ہے۔

 یہ کام شن بٹ نامی سیکیورٹی ایجنسی انجام دے گی اور لوگوں کو انکے موبائل نمبر یا قومی شناختی نمبر کے ذریعے ٹریک کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے:

 پاکستانی طالبعلم نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے کورونا وائرس کی تشخیص کیلئے ڈیٹیکٹر تیار کر لیا

 دُبئی ایکسپو 2020ء میں اسرائیل بھی شرکت کرے گا

کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو نقصان، لیکن ٹیکنالوجی کمپنیوں کے وارے نیارے

فیس بک نے انتخابات پر اثر انداز ہونے والی اسرائیلی کمپنی پر پابندی لگا دی

جدید ٹیکنالوجی سے تیار کردہ دنیا کا پہلا پرنٹڈ تھری ڈی دل

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس بارے میں کہا،“ چوں کہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اس لیے اس اقدام میں تاخیر سے بھی بہت سے اسرائیلیوں کی جان چلی جائے گی جیسا کہ اٹلی اور دنیا کے دوسرے حصے میں ہورہا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ اس اقدام کی اٹارنی جنرل سے اجازت لی گئی ہے اور یہ وائرس کے پھیلاؤ کی رفتارکو کم کرنے مدد گار ہوگا جس سے بہت سے اسرائیلوں کی جان بچائے جا سکے گی۔

 ٹریکنگ سے کیا ہوگا؟

 ویسے تو کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کےلیے اسرائیل نے متعدد اقدامات اٹھائے ہیں جن میں دس سے زیادہ لوگوں کے اجتماع پر پابندی، تفریح گاہوں اور ریستورانوں کی بندش، رات کے اوقات میں پبلک ٹرانسپورٹ کی بندش اور لوگوں کو غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلنے کے کی ہدایت شامل ہے۔

لیکن ان تمام اقدامات میں سب سے زیادہ طاقتور یہ اقدام  ہے کہ  جس میں جاسوسی کی ٹیکنالوجی کے ذریعے کورونا وائرس کے مریضوں کا پتہ چلایا جائے گا۔

اسرائیل کی خفیہ ایجنسی (آئی ایس اے) جو ملک کی اندرونی سیکیورٹی کی ذمہ دار ہے کا سب سے بڑا ہتھیار انسداد دہشت گردی کے لیےاستعمال ہونے والی یہی ٹیکنالوجی ہے جس کا استعمال اب کورونا وائرس کے مریضوں کی ٹریکنگ کے لیے کیا جائے گا۔

اس ٹیکنالوجی کی مدد سے آئی ایس اے کسی بھی شخص کی دن بھر کی سرگرمیوں، ملاقاتوں اور سفر کی معلومات اکٹھی کرسکتی ہے۔

 اسرائیل سیکیورٹی ایجنسی جو کہ شن بٹ کے نام سے بھی جانی جاتی ہے وہ مشتبہ مریضوں کی جانب سے حرکت کرنے پر موبائل فون کے ذریعے انہیں ٹریک کرسکے گی اور جن لوگوں سے یہ مشتبہ مریض ملاقات کریں گے انکا ڈیٹا جمع کرسکے گی۔

تاہم ایجنسی کو لوگوں کی گفتگو اور پیغامات جمع کرنے اور لوگوں کو احکامات دینے اور قرنطینہ کی پابندی کروانے کی اجازت نہیں ہوگی اور حاصل کردہ ڈیٹا اسرئیلی وزارت صحت کو ٹرانسفر کرنا ہوگا۔

قرنطینہ کی پابندی کروانے کی ذمہ داری اسرائیلی پولیس کی ہوگی اور پولیس خفیہ ایجنسی کو لوگوں کی معلومات کے حصول کی درخواست دے سکے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here