سٹیٹ بینک کی نئی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 12.50 فیصد مقرر، ہسپتالوں کیلئے پانچ ارب کے قرضے کا اعلان

خام تیل کی قیمتوں میں کمی سے پاکستان کو فائدہ ہوگا، کورونا سے پہلے معیشت بہتر ہورہی تھی، جی ڈی پی کا ہدف ساڑھے تین فیصد تھااب تین فیصد ہے: گورنر سٹیٹ بینک

681

کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی جاری کرتے ہوئے شرح سود میں 75 بیسز پوائنٹس کمی کا اعلان کردیا ہے  جبکہ کورونا وائرس سے بچائو کے لیے ہسپتالوں کو تین فیصد شرح سود پر قرضے دینے کا بھی اعلان کیا گیاہے۔

سٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 75 بیسسز  پوائنٹس کم کر کے 12.50 فیصد کردی ہے۔

عالمی تجارت کی معطلی، اقتصادی سرگرمیوں اور سیاحت میں کمی کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشت گراوٹ کا شکار ہے جس کے سبب دنیا بھر کے مرکزی بینکوں نے شرح سود میں کمی کردی ہے۔

پاکستان میں بھی سرمایہ کاروں ،چیمبرز آف کامرس اور کاروباری برادری توقع کررہی تھی کہ کورونا وائرس کے بعد پیدا شدہ صورت حال کے پیش نظر شرح سود میں 2 سے 3 فیصد کمی کی جائے گی تاہم توقعات کے برعکس مرکزی بینک نے 75 بیسس پوائنٹس کمی کا اعلان کیا ہے۔

سٹیٹ بینک کے مطابق آخری پالیسی اجلاس کے بعد کورونا وائرس کا پھیلاؤ سے مہنگائی کی توقعات تبدیل ہوئی ہیں جو شرح سود کم کیے جانے کا سبب ہے۔

شرح سود میں کمی کے ساتھ مرکزی بینک نے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے 100 ارب روپے مالیت کی عارضی اکانومک ریفاننسنگ اسکیم متعارف کرائی ہے  جبکہ  پاور سیکٹر کے علاوہ نئے صنعتی یونٹس اس سہولت کے تحت 7 فیصد شرح پر 10 سال کے لیے 5 ارب روپے حاصل کرسکیں گے۔

ہسپتالوں کے لیے قرضے کا اعلان

سٹیٹ بینک آف پاکستان نے کورونا وائرس کے سدباب کے لیے 5 ارب روپے مالیت کی ری فنانسنگ اسکیم متعارف کرائی ہے، اس سہولت کے تحت اسپتال 20 کروڑ روپے تین فیصد شرح پر پانچ سال کے لیے حاصل کرسکیں گے۔

ورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ مانیٹری پالیسی کے ساتھ کورونا سے بچاؤ کے لیے سہولت کا بھی اعلان کیا گیا ہے، مریضوں کی تعداد بڑھنے پر قرض کی حد پانچ ارب سے بڑھائی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بینک فی اسپتال تین فیصد شرح پر 20 کروڑ روپے تک قرض دیں گے، شرح سود کا اعلان مہنگائی کی شرح اور معاشی نمو دیکھتے ہوئے کیا گیا ہے۔

رضا باقر نے کہا کہ معاشی اعدادوشمار مستحکم ہیں، سب کو مانیٹری پالیسی کا انتظار تھا، تمام سینٹرل بینک اپنے اعدادوشمار کے حساب ہی فیصلے کرتے ہیں، امریکا کے ساتھ پاکستان کی معیشت کو ملانا درست نہیں ہے۔

گورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ کورونا سے پہلے پاکستان کی معاشی صورتحال بہتر ہورہی تھی، مالی سال 2020 میں پاکستان کا ہدف جی ڈی پی 3.5 فیصد تھا لیکن اب پاکستان کا جی ڈی پی نمو 3 فیصد رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ خام تیل کی قیمتوں میں کمی سے پاکستان کو بہت فائدہ ہوگا، کورونا کے سبب اگر برآمدات کم ہوئیں تو درآمدات بھی کم ہوں گی۔

خیال رہے کہ28 جنوری کو اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 13.25 فیصد پر برقرار رکھا تھا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here