کورونا وائرس کی ویکسین کی ایجاد، دواساز کمپنیوں میں مقابلہ، کمائی کا نادر موقع

امریکی قانوں سازوں کی عوامی ٹیکس سے بننے والی دوا کی قیمت کم رکھنے پر زور، ہیپاٹائٹس سی کی دوا بنانے کمپنی 44 ارب کما چکی

822

پوری دنیا مین کورونا وائرس بیماری اور موت بانٹ رہا ہے اور ایک خوفناک صورتحال وقوع پذیر ہو چکی ہے، معاشی لحاظ سے بھی  صورتحال انتہائی سنگین  ہے، کوئی معاشی شعبہ ایسا نہیں  ہے جسے اس وبا نے متاثر نہ کیا ہو۔

لیکن اس وائرس کے باعث بگڑتی معاشی صورتحال میں ایک شعبہ ایسا ہے جو خوب پھل پھول رہا ہے اور بہترین کمائی کر رہا ہے، یہ دوا سازی کی صنعت ہے جہاں بڑی دوا ساز کمپنیاں نوول کورونا وائرس کو کمائی کا ایک نادر موقع بنائے ہوئے ہیں۔

بلا شبہ ادویات دنیا کی ضرورت ہیں اور موجودہ حالات میں جب کرونا وائرس کی مہلک وبا پھیلی ہوئی ہے، دنیا اس کے علاج اور ویکسین کا انتظار کر رہی ہے، صرف امریکا    میں کوئی ایک درجن کے قریب دوا ساز کمپنیاں اس کام پر لگی ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے : کورونا وائرس پاکستان کی معیشت کیلئے کس حد تک تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے؟ 

ماہرین کورونا کی ویکسین کی تیاری کی جدوجہد کو دوا ساز کمپنیوں کے مابین گھڑ دوڑ سے تشبیہ دے رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ان اداروں کے لیے بہترین کمائی کا موقع ہے، جتنا بیماری بگڑے گی دوا ساز اداروں کے لیے یہ اتنا ہی بڑا کمائی کا ذریعہ ہوگا۔

امریکا میں دواؤں کی قیمتوں کا کوئی نظام نہیں ہے اور یہ وہ چیز ہے جو دوا ساز اداروں کے لیے امریکا کو پر کشش بناتی ہے تاہم نوول کورونا وائرس کی ویکسین کی قیمت کے حوالے سے امریکی قانون سازوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ دوا ساز اداروں کو پابند بنائے کہ ویکسین کی قیمت کم رکھی جائے تاکہ عوام کے لیے خریدنا آسان ہو کیونکہ یہ دوا عوامی ٹیکس کے پیسے سے تیار کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیے:  امریکا، یورپ میں سینکڑوں نئے کیسز، ہلاکتوں میں بھی اضافہ، لاک ڈاؤن سے نظام زندگی درہم برہم

تاہم اگر دوا ساز کمپنیاں عوام کے ٹیکس کی رقم سے بننے والی دوا سے ہی پیسہ کماتی ہیں تو یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہوگی۔  ایسا ہیپاٹائٹس سی کی دوا بنائے جانے کے بعد ہو چکا ہے جس کی تیاری کے لیے  امریکی حکومت نے بڑی رقم دی تھی، اس دوا کو  بنانے والی کمپنی نے صرف تین سال میں 44 ارب کی کمائی کی تھی۔

بڑی کمائی کو یقینی بنانے اور قانون سازی کو اپنے حق میں رکھنے کے لیے  دوا ساز کمپنیاں لابی کی مد میں بڑی رقم خرچ کرتی ہیں، سال 2019 میں یہ رقم 295 ملین ڈالر تھی، یہ کمپنیاں اپنے مفادات کے تحفظ کی ضمانت کے عوض امریکی سیاستدانون کی  انتخابی مہم کے اخراجات اٹھاتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:  خیبر پختونخوا میں  کورونا وائرس کے 15 مریضوں کا انکشاف، پاکستان میں مجموعی تعداد 136 ہو گئی

خبر ہے کہ ایک امریکی دوا ساز کمپنی گالیڈ سائنسز  (Gilead Sciences)  کی ایبولا وائرس کے لیے تیار کردہ دوا کورونا وائرس کے کچھ مریضوں کے لیے مفید ثابت ہوئی ہے۔

اس خبر کے بعد کمپنی کے شئیرز میں زبردست اضافہ دیکھا گیا ہے اور remdesivir نامی اس دوا کی قیمت  پہلے سے بھی کئی گنا بڑھ گئی ہے، یہ کمپنی کورونا وائرس کی ویکسین پر بھی کام کر رہی ہے۔

 اس ساری صورتحال میں اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین کی ایجاد  بڑی کمپنیوں کے لیے کمائی کا کتنا بڑا سنہری موقع ہو سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here