اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) کی مد میں گزشتہ دو برسوں کے دوران 385 ارب روپے جمع کیے ہیں تاکہ ملکی بجٹ کے ریونیو اہداف حاصل کیے جا سکیں۔
ایک سرکاری دستاویز میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 18-2017 کے دوران پیٹرولیم لیوی کی مد میں 178.874 ارب روپے اور 19-2018 کے دوران 206.280 ارب روپے جمع ہوئے تھے۔
حکومت بسا اوقات تیل کی قیمتوں میں پیٹرولیم لیوی میں رد و بدل کر کے اسے کم یا زیادہ کرتی ہے جس کا تعلق تیل کی عالمی قیمتوں میں آنے والے اتار چڑھائو سے ہوتا ہے اور یوں عوام کو ریلیف فراہم کرنا بنیادی مقصد ہوتا ہے۔
دستاویز کے مطابق، گزشتہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اس وقت اضافہ کر دیتی تھی جب بھی عالمی منڈی میں اس کی قیمت بڑھتی لیکن جب قیمتوں میں کمی آتی تو عموماً ٹیکس بڑھا کر اس کا مکمل فائدہ عوام کو نہیں پہنچاتی تھی۔ دستاویز کے مطابق، مثال کے طور پر 16۔2015 میں ہائی سپیڈ ڈیزل پر جی ایس ٹی میں 57 فی صد اضافہ کیا گیا جب کہ اس وقت قیمتوں میں کمی آئی تھی۔
تاہم، موجودہ حکومت نے جب سے اقتدار سنبھالا ہے، اس نے یہ ناگزیر خیال کیا کہ قیمتوں میں استحکام اور شفافیت لائی جائے۔ جولائی 2019 سے جی ایس ٹی قیمت کے 17 فی صد پر مخصوص کیا جا چکا ہے۔ پیٹرولیم لیوی بھی عمومی طور پر 15 روپے فی لیٹر پر فکس کی جا چکی ہے۔
عالمی سطح پر پیٹرولیم کی قیمتوں میں جب معمولی کمی آئے تو حکومت قیمتوں کو مستحکم رکھنے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں معمولی تبدیلی کرتی ہے لیکن اگر پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ ہو یا کمی آئے تو اسے عموماً لاگو کیا جاتا ہے۔
دوسری جانب حکومت پہلے ہی تمام آئل مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی کی شرح میں 106 فی صد اضافہ کر چکی ہے تاکہ 10 ارب روپے ماہانہ یا کم از کم 30 جون تک 40 ارب روپے جمع کیے جا سکیں۔
وزارتِ خزانہ نے مارچ 2020 میں ہائی سپیڈ ڈیزل پر 7.03 روپے فی لیٹر لیوی کو بڑھا کر 25.05 فی صد کر دیا ہے جو فروری میں 18 روپے فی لیٹر تھا اور یوں ایک اندازے کے مطابق، 4.6 ارب روپے ماہانہ کا اضافی ریونیو حاصل ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔