واشنگٹن: کرونا وائرس نے دنیا بھر کی معیشتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، سپر پاور امریکا کی دیو قامت معیشت بھی کورونا کی وبا کے سامنے بے حال ہے، معیشت کو سنبھالا دینے کے لیے امریکی صدر نے قومی ایمرجنسی لگانے اتوار کو یوم دعا منانے کا اعلان کردیا ہے۔
ہنگامی حالات کے پیش نظر صدر ٹرمپ نے فوری طور پربڑے اقدامات اٹھائے ہیں، ان میں وفاقی حکومت کے تحت خرچ کرنے کے لیے 50ارب ڈالر کی منظوری، تیل کی بھاری مقدار جمع کرنے اور طلبہ کو قرضوں پر سود کی چھوٹ کے منصوبے شامل ہیں۔
ادھر اسپیکر نینسی پالوسی کا کہنا ہے کہ وہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے قانون سازی کے لیے وائٹ ہاوس کیساتھ معاہدے کے قریب پہنچ گئیں ہیں، معاشی ماہرین اسے معاشی بحران سے بچنے کا بڑا اقدام قرار دے رہے ہیں۔
ٹرمپ کی تقریر نے جمعہ کو امریکی اسٹاک مارکیٹ میں تازہ روح پھونک دی جس کے بعد بازار حصص میں 9.3فیصد کا اضافہ دیکھا گیا، یہ تیزی ایسے وقت میں آئی جب گزشتہ ہفتے امریکی اسٹاک مارکیٹ میں 1987کے بعد بد ترین دن دیکھا گیا۔
وفاقی حکومت کو اس صورتحال کو قابو کرنے اور مالیاتی نظام کو چالو رکھنے کے لیے 1.5 کھرب ڈالر مارکیٹ میں لگانا پڑے تھے۔
صدر ٹرمپ کا اپنی تقریر میں کہنا تھا “ جو اقدامات میں اٹھانے جا رہا ہوں اس سے تمام ریاستوں کے لیے 50ارب ڈالر کی رقم دستیاب ہوگی جس سے کورونا وائرس سے مقابلے میں مدد ملے گی۔ “
کورونا وائرس کے باعث تیل کی گرتی قیمتوں کے تناظر میں ٹرمپ نے کہا “ ہم اچھی قیمت پر بہت زیادہ تیل خریدیں گے تاکہ ہنگامی صورت حال کے لیے ذخیرہ سکیں جوامریکیوں کے لیے ( سنگین حالات میں ) مددگار ہوگا۔”
تاہم امریکی صدرنے تیل کی مقدار اور خریداری کی تاریخ سے متعلق کوئی بات نہیں کی، حال ہی میں امریکی سٹریٹیجک پٹرولیم ریزروزمیں 635ملین بیرل تیل موجود تھا۔ واضح رہے کہ ان ذخائر میں 713.5ملین بیرل تیل ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔
تیل کی قیمت صرف ایک ماہ میں 50 سے 30 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی ہیں، ایسا مانگ میں کمی کے خدشات اور اوپیک اور روس کے درمیان تنازع کی وجہ سے ہوا ہے، اوپیک اور روس کے درمیان تنازعے کے باعث تیل کی پیداوار کم کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا۔
ٹرمپ نے طلبہ کے لیے تعلیمی قرضوں کے سود میں چھوٹ اور کورونا سے متاثر ہونے والے افراد اور کاروباروں کے لیے ٹیکس ڈیڈ لائن میں رعایت کا بھی اعلان کیا ہے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ انہوں نے بحری کمپنیوں سے بات چیت کرکے انہیں اس بات پر آمادہ کرلیا ہے کہ وہ امریکی بندرگاہوں سے اپنی سرگرمیاں 30دن کے لیے روک دیں۔
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے بتایا کہ ایوان کی تجاویز کے نتیجے میں کورونا وائرس کی مفت تشخیص، بیماری کی صورت میں چھٹیوں میں اضافہ اور بیروزگاری انشورنس ممکن ہوجائے گا۔
یہ وہ چیزیں ہیں جو بہت سے امریکیوں کو حاصل نہیں ہیں اور وہ وائرس سے متاثر ہوکر اس کے پھیلاؤ کا باعث بن سکتے ہیں۔
ادھر وائٹ ہاؤس نے اس معاہدے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی ہے تاہم سیکرٹری خزانہ سٹیون موچن نے اس حوالے سے اسپیکر نینسی پالوسی سے کئی مرتبہ بات کی ہے۔