کراچی: سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق، مارچ 2020 کے دوران مجموعی طور پر 777.3 ملین ڈالر کے ٹی بلز نکلوائے گئے ہیں جس کی وجہ کورونا وائرس کے حوالے سے ملک میں جاری تشویش ہے۔
یہ امید ظاہر کی گئی ہے کہ رواں ہفتے کے اختتام پر 800 ملین ڈالر کے ٹی بلز نکلوا لیے جائیں گے۔
سپیشل کنورٹی بل روپی اکائونٹ (ایس سی آر اے) کے مطابق، غیر ملکی سرمایہ کاروں نے 12 مارچ کو 166 ملین ڈالر کے ٹریژری بلز نکلوائے ، ایس سی آر اے ٹی بلز کے جمع کروائے جانے اور نکلوائے جانے کا ریکارڈ رکھتا ہے۔
جولائی 2019 سے اب تک ٹی بلز میں ہونے والی مجموعی سرمایہ کاری 327.2 ارب ڈالرز کی ہے۔
رواں ہفتہ ٹی بلز نکلوائے جانے کے حوالے سے بالخصوص نہایت منفی رہا ہے۔ 11 مارچ کو بیرونی سرمایہ کاروں نے 251 ملین ڈالر مالیت کے ٹی بلز نکلوائے اور مارچ میں اب تک نکلوائے گئے ٹی بلز کی مالیت 606.5 ملین ڈالرز تک پہنچ چکی ہے۔
اس سے قبل 10 مارچ کو بیرونی سرمایہ کاروں نے 136 ملین ڈالرز کے ٹی بلز نکلوائے۔
یہ عمومی رجحان فروری کے اواخر میں شروع ہوا۔ بیرونی سرمایہ کاروں نے 28 فروری کو 67 ملین ڈالر نکلوائے اور تین مارچ کو نکلوائے گئے ٹی بلز کی مالیت 103 ملین ڈالر تھی۔
تین مارچ کو ٹی بلز نکلوائے جانے کا رجحان بالخصوص نمایاں طور پر منفی رہا کیوں کہ اس نے پہلی بار یہ ظاہر کیا کہ آٹھ ماہ میں نیٹ سیلنگ ہو رہی تھی۔
سرمایہ کاروں کے مطابق، ٹی بلز کے نکلوائے جانے کے باعث روپے کی قدر میں کمی کا ایک اور دور شروع ہونے کا امکان ہے جس کے باعث افراطِ زر میں اضافے کا ایک اور مرحلہ شروع ہو سکتا ہے۔ ڈالرز کا بڑی تعداد میں نکلوایا جانا بھی پریشان کن ہے جیسا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ سٹیٹ بنک آف پاکستان کے ریزروز کے لیے مزید مددگار ثابت نہیں ہوں گے۔
ٹی بلز کے نکلوائے جانے کے رجحان کی وجہ سعودی عرب اور روس کے درمیان جاری تیل کی جنگ ہے اور اس کی وجہ کورونا وائرس بھی ہے جو صرف پاکستان کے حوالے سے ہی عمومی رجحان نہیں ہے بلکہ ابھرتی ہوئی منڈیوں کے حوالے سے بھی یہ رجحان غالب ہے۔