اسلام آباد: وفاقی حکومت نے تجارتی پالیسیوں میں تبدیلی کے لیے پانچ سالہ سٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک (ایس ٹی پی ایف) متعارف کرانے کا عندیہ دے دیا، وزیراعظم عمران خان پالیسی کی منظوری دیں گے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ حکومت 26 شعبوں پر مشتمل نئی ٹریڈ پالیسی لانے جا رہی ہے، اہم شعبوں کو مراعات دی جائیں گی۔
وزیرِ اعظم کو مجوزہ ٹیکسٹائل پالیسی 2020 تا 2025کے خدوخال اور ترجیحات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ ایس ٹی پی ایف کے تحت جہاں ٹیکسٹائل، لیدر، سرجیکل آلات، سپورٹس اور کارپٹ مصنوعات میں چاول اور کٹلری کو بھی شامل کیا گیا ہے وہاں غیر رسمی اور ڈویلپمنٹ سیکٹرز مثلاً انجنیرنگ مصنوعات، فارماسیوٹیکل، آٹو پارٹس، پراسسڈ فوڈ اینڈ بیوریجز، فٹ وئیر، جیم اینڈ جیولری، کیمیکل ، گوشت اینڈ پولٹری، پھل ، سبزیاں، سی فوڈ، ماربل اینڈ گرینائٹ وغیرہ کے کل 26 شعبوں کو شامل کیا گیا ہے اور ان شعبہ جات میں برآمدات کے فروغ پر توجہ دی جائے گی۔
نئے فریم ورک کے تحت حکومت نے 2021 میں 26 ارب ڈالر، 2022 میں 31 ارب ڈالر، 2023 میں 35 ارب ڈالر، 2024 میں 40 ارب ڈالر اور 2025 میں 46 ارب ڈالر برآمدات کا ہدف مقرر کیا ہے۔
سیلز ٹیکس کی 17 فیصد واپسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے مشیر تجارت نے کہا کہ حکومت نے 2009 سے زیرِ التواء ٹیکس واپسی کے کیسوں کو کلئیر کر دیا ہے اور جلد زیرِ التواء ٹیکس واپسی کے مسائل کو اقدامات کرتے ہوئے ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر سے مرکزی بینک کے برآمد کنندگان کو سیلز ٹیکس واپس کرنے کے طریقہ کار متعارف کرانے کے لیے ملاقات کریں گے۔
اس وقت وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) کو ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس ریفنڈ کے مسائل جبکہ وزارتِ تجارت کو مقامی ٹیکسوں اور لیویز (ڈی ایل ٹی ایل) کے مسائل کا سامنا ہے۔ تاہم یہ مسائل نئے ٹریڈ پالیسی فریم ورک کے تحت سٹیٹ بینک کومنتقل کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں برآمدات کے مخالفت کا تعاصب ابھر رہا ہے جس کی وجہ ٹیکس میں عدم دلچسپی، لیویز اور سرچارجز کا فقدان ہے جہاں برآمدات کی فضا قائم ہو۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ آٹھ سال سے ڈیوٹیز میں پیش آنے والے مسائل میں تبدیلی نہیں کی گئی، ٹیکسٹائل سیکٹر کےلیے ڈیوٹی کے مسائل میں مراعات نہیں ہوں گی۔
رزاق داؤد نے کہا کہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں ترقی نہیں دیکھی گئی اور اب حکومت کو ٹیکسٹائل سیکٹر سے آگے بڑھنا ہو گا۔