اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا ہے کہ ان کی وزارت کا معاشی ترقی اور قومی معیشت کے فروغ میں اہم کردار ہے اور حکومت ملک میں ادارہ جاتی اور ساختیاتی اصلاحات کرنے کے حوالے سے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ترقی کے لیے تین سالہ حکمتِ عملی تشکیل دے رہی ہے جب کہ کونسل برائے قومی مفادات کا سیکرٹریٹ بنانے کے حوالے سے بھی کام جاری ہے تاکہ اختلافات کو حل کرنے میں آسانی رہے۔
وزیر منصوبہ بندی وفاقی دارالحکومت میں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز اسلام آباد میں گول میز کانفرنس بعنوان پاکستانی معیشت میں منصوبہ بندی و ڈویلپمنٹ سے خطاب کر رہے تھے۔
اسد عمر نے کہا کہ پاکستانی معیشت میں ساختیاتی تبدیلیوں کے باوجود حکومت اور وزارت منصوبہ بندی کا کردار بالخصوص اہم رہا ہے۔
انہوں نے منصوبہ بند معیشت کی اہمیت کو نمایاں کرتے ہوئے کہا کہ 1960 کی دہائی کے دوران خلیجی ممالک شدید غربت کا سامنا کر رہے تھے جب کہ ان کے پاس تیل کے بیش بہا وسائل موجود تھے اور یہ خلیجی سلطنتوں کی جانب سے ادا کیا گیا قائدانہ کردار ہے جس کے باعث ان کے معاشی حالات بہتر ہوئے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ چین کی معاشی ترقی اور کامیابی منصوبہ بند معیشت کا ایک اور اہم پہلو ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1950 اور 1960 کی دہائیوں کے دوران پاکستانی معیشت ترقی کر رہی تھی کیوں کہ اس کی نوعیت منصوبہ بند تھی، انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد سے بہت کچھ تبدیل ہو چکا ہے، منصوبہ بند معیشت کی ضرورت جس میں نجی شعبہ اپنا کردار ادا کرے، نہایت اہمیت رکھتی ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے گیس اور تیل کی قیمتوں میں کمی کے لیے متعدد اجلاسوں کی صدارت کی ہے جب کہ مستقبل میں قیمتوں کا ممکنہ طور پر مزید کم ہونے کا امکان ہے جس سے صنعتوں کو اپنی پیداواری لاگت میں کمی لانے میں مدد حاصل ہو گی۔
وفاقی وزیر نے 18 ویں ترمیم کے پاکستانی معیشت پر اثرات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ 18 ویں ترمیم پاکستان کی طرح کے ملک کے لیے ناگزیر تھی اور اس کے ملکی معیشت پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت مشترکہ مفادات کونسل کا سیکرٹریت فعال اور آپریشنل بنانے کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ اختلافات کو آسانی کے ساتھ حل کیا جا سکے۔