وفاقی کابینہ کا اجلاس: کورونا وائرس، حفاظتی اقدامات سے متعلق اشیاء کی برآمد پر پابندی ، ڈینگی کی ادویات بھارت سے درآمد کرنے کی تجویز مسترد

چینی بحران کی تحقیقاتی کمیٹی  کو ’’کمیشن آف انکوائری‘‘ کے اختیارات تفویض، وزیر اعظم کی مشیر خزانہ کو ہڑتالی ملازمین سے مذاکرات کرنے کی ہدایت

696

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے پاکستان  میں کورونا وائرس کے حوالے سے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیا اور سرجیکل ماسک، فیس شیلڈ، گلووز ، لباس وغیرہ کی برآمد پرپابندی عائد کردی جبکہ آئندہ موسم گرما میں ڈینگی بخار کے خطرے کے پیش نظر ادویات بھارت سے درآمد کرنے کی تجویز مسترد کردی، چینی بحران کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کو کمیشن آف انکوائری کے اختیارات تفویض کردئیے گئے ، وزیر اعظم نے مشیر خزانہ کو ہڑتالی ملازمین سے مذاکرات کرنے کی ہدایت کردی۔

وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کابینہ نے وفاقی ملازمین کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے کا بھی جائزہ لیا۔

 کابینہ کو بتایا گیا کہ صوبائی حکومتوں کی جانب سے روایت کے برعکس ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا جس سے صوبائی اور وفاقی سطح پر تنخواہوں میں فرق پایا جاتا ہے تاہم سرکاری ملازمین کے لئے اپنے مطالبات پیش کرنے کا ایک طریقہ قانون میں درج ہے جس کی پاسداری نہایت ضروری ہے۔

کابینہ کو چین میں موجود پاکستانی طلبا کے والدین کے تحفظات اور عدالت کے احکامات کی روشنی میں معاونین خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا اور سید ذوالفقار عباس بخاری کی والدین سے ملاقات اور اس حوالے سے اٹھائے جانے والے دیگر اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہی ہیں، فوٹو: اے پی پی

سرکاری ملازمتوں کے لئے لازمی ٹیسٹنگ سروس کے حوالے سے درپیش مسائل پر غور کرتے ہوئے کابینہ نے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ، مشیر برائے اصلاحات اور معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ کو ہدایت کی کہ ٹیسٹنگ کے حوالے سے جامع طریقہ کار جلد وضع کیا جائے اور بعض اسامیوں کے لئے ٹیسٹ کے نتائج کے قابل عمل ہونے کی ایک میعاد مقررکرنے پر غور کیا جائے تاکہ غریب اور کم آمدنی والے طبقوں کے بچوں کو بار بار ٹیسٹ دینے اور ٹیسٹ کی فیسیں ادا کرنے کی زحمت سے بچایا جا سکے۔

 کابینہ کو چینی اور آٹے کے متعلق رپورٹ پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا،کابینہ کو بتایا گیا کہ آٹے سے متعلق رپورٹ ایک ہفتے میں موصول ہو جائے گی ۔

 سیکرٹری داخلہ نے کابینہ کو چینی کے حوالے سے کمیٹی کی جانب سے ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے، جو کمیٹی کے کنوینر ہیں، کی جانب سے درخواست کی گئی ہے کہ اب تک حاصل شدہ معلومات اور اکائونٹس کا فارنزک آڈٹ ضروری ہے۔

 کابینہ نے چینی کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی کو پاکستان کمیشن آف انکوائری ایکٹ 2017کے تحت کمیشن آف انکوائری کے اختیارات دینے کا فیصلہ کیا ۔

اس کمیٹی میں ڈی جی ایف آئی اے، ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن، آئی بی کے سینئر نمائندہ کے علاوہ ایس ای سی پی، اسٹیٹ بنک اور ایف بی آر کے نمائندوں کو بھی شامل کرنے کی منظوری دی گئی ، یہ کمیٹی بعض معاملات کی تحقیقات کے لئے مخصوص ٹیمیں بنانے کی بھی مجاز ہوگی۔

 وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ معاملات کی چھان بین اور حقائق سامنے لانے کے عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے،وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ کمیٹی چینی سے متعلقہ تمام معاملات کا تفصیلی جائزہ لے تاکہ حقائق سامنے آئیں ۔ اس حوالے سے مسابقتی کمیشن کے کردار کا بھی جائزہ لیا جائے۔

وزیرِ اعظم نے کہا کہ اس رپورٹ کا بنیادی مقصد ان تمام وجوہات کو ہمیشہ کے لئے دور کرنا ہے جن کی وجہ سے یہ مسائل جنم لیتے ہیں۔

اجلاس کو وزیرِاعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں مختلف وزارتوں کی جانب سے عوامی فلاح و بہبود کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات اور ان پر عملدرآمد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

پنشن وصول کرنے والے افراد کی سہولت کاری کے لئے کابینہ نے فیصلہ کیا کہ ہر سال ”پروف آف لوونگ“ (زندہ ہونے کا ثبوت) کے ضمن میں نادرا کی بائیو میٹرک ویری فیکیشن قابل عمل ہو گی، اس کے علاوہ بیوائوں کو دوبارہ شادی کا سرٹیفیکیٹ سال میں ایک دفعہ جمع کرانا ہو گا جبکہ 60 سال سے زائد عمر کی بیوائوں پر اس شرط کا اطلاق ختم کر دیا گیا ہے۔

کابینہ نے فیصلہ کیا کہ بجلی، گیس اور دیگر یوٹیلیٹی بلوں کے اجراءکے حوالہ سے طریقہ کار کو مزید منظم کیا جائے گا تاکہ جہاں یہ بل مختلف تاریخوں پر وصول ہونے کی بجائے ایک مقررہ میعاد میں موصول ہوسکیں اور ان کی ادائیگی کے طریقہ کار کو آسان بنایا جائے تاکہ مقرر شدہ بینکوں کے علاوہ دیگر طریقوں جیساکہ ایزی پیسہ کی سہولت وغیرہ سے بھی ان کی ادائیگی ممکن ہو۔

اس کے علاوہ کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ یوٹیلیٹی بلوں کی اقساط میں ادائیگی کی سہولت فراہم کرنے پر بھی غور کیا جائے۔ کابینہ نے ہسپتالوں میں موجود جنیرک ادویات کی دستیابی اور ڈاکٹروں کی جانب سے برینڈڈ ادویات تجویز کرنے کے معاملے پر بھی غور کرتے ہوئے ہدایت کی کہ اس ضمن میں طریقہ کار مرتب کیا جائے تاکہ ہسپتالوں میں ضروری تمام جنیرک ادویات موجود ہوں اور جنیرک ادویات کی عدم موجودگی میں ہی برینڈڈ ادویات تجویز کی جائیں۔

کیمیائی تعامل (میٹابولک) عارضہ میں مبتلا بچوں کے لئے ادویات کی دستیابی کے حوالے سے کابینہ کو بتایا گیا کہ وزیرِاعظم کی ہدایت پر ایسے مستحق خاندانوں کو جن کے بچے میٹابولک عارضے میں مبتلا ہیں ان کی بیت المال سے معاونت کی جا رہی ہے، اس کے علاوہ میٹا بولک عارضہ سے متعلقہ ادویات پر ایکسائز ڈیوٹی کی چھوٹ دینے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ وزیرِاعظم نے معاونِ خصوصی برائے سماجی تحفظ کو ہدایت کی کہ احساس پروگرام کے تحت ایسے خاندانوں کی معاونت کرنے پر غور کیا جائے۔

 کابینہ اجلاسوں میں اب تک لئے گئے فیصلوں اور ان پر عملدرآمد کی تفصیلی رپورٹ بھی کابینہ کے سامنے پیش کی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ موجودہ کابینہ کی جانب سے اب تک 79 فیصلے لئے گئے جن میں سے 41 (51.9 فیصد) پر عملدرآمد ہو چکا ہے جبکہ 38 (48.1 فیصد) پر عملدرآمد جاری ہے۔

 کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 4 مارچ 2020ء کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق بھی کی۔

گذشتہ اجلاس میں توانائی کے شعبہ میں کابینہ کے ممبران کی جانب سے اٹھائے جانے والے نکات کے حوالے سے پاور ڈویژن نے اجلاس کو بریف کیا۔

 کابینہ نے فیصلہ کیا کہ آئندہ میٹنگ میں توانائی سے متعلقہ معاملات پر کابینہ ممبران کو تفصیلی بریف کیا جائے۔

وزیرِاعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کا سب سے بڑا چیلنج توانائی کے شعبہ سے متعلقہ معاملات ہیں، وزیرِاعظم نے کابینہ ممبران کو ہدایت کی کہ توانائی کے شعبے کے حوالے سے حقائق عوام کے سامنے رکھے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے سے جڑے تمام مسائل کی ذمہ دار ماضی کی حکومتیں ہیں جنہوں نے عوامی مفادات کو پس پشت ڈال کر نہ صرف انتظامی اصلاحات کو نظر انداز کیا بلکہ مہنگے معاہدوں کے ذریعے عوام کو مسائل کی دلدل میں د ھکیلا ہے۔

 کابینہ نے آنے والے موسم گرما میں ڈینگی کے خطرے پر قابو پانے کے لئے چند ضروری ادویات بھارت سے درآمد کرنے کی ایک دفعہ کی اجازت کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ڈینگی پر قابو پانے کے لئے مطلوبہ ادویات بھارت کے علاوہ کسی اور ملک سے درآمد کی جائیں۔

کابینہ نے کرونا وائرس کی روک تھام کے حوالے سے کئے جانے والے مختلف اقدامات پر غور کرتے ہوئے چند ایسی اشیاءجن میں خاص لباس، گائون، گلووز، فیس شیلڈز اور سرجیکل ماسک کی برآمد پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی حکومت کی تنظیم نو کے حوالے سے ڈاکٹر عشرت حسین کمیٹی کی تیسری رپورٹ کابینہ کے سامنے پیش کی گئی، رپورٹ میں 46 اداروں کی نجکاری کی تجویز پیش کی گئی ہے، ان میں 16 اداروں کی مکمل طور نجکاری جبکہ دیگر 30 اداروں کی نجکاری یا سرمایہ پاکستان کو منتقل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

کمیٹی کی جانب سے مختلف وزارتوں کے چار محکموں کو صوبوں کے حوالے کرنے کی سفارش، چار محکموں کو ختم کرنے کی تجویز جبکہ چار مختلف وزارتوں کے پانچ محکموں کی مختلف وزارتوں میں انضمام کی سفارش، کمیٹی کی جانب سے پندرہ مختلف وزارتوں کے 42 محکموں کو ایگزیکٹو محکمہ جات قرار دینے کی سفارش جبکہ 17 وزارتوں کے 117 اداروں کو خود مختار بنانے کی تجویز پیش کی گئی۔

کمیٹی کی جانب سے سفارش کی گئی ہے کہ سیکرٹریٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کو سول سروس اکیڈمی کا جزو قرار دیا جائے، کابینہ نے کمیٹی کی سفارشات منظور کر لیں۔

 وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ پنشن کے معاملہ پر کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ پنشن کے معاملہ کا تفصیلی جائزہ لے کر قابل عمل لائحہ عمل مرتب کیا جا سکے۔

 کابینہ نے فیصلہ کیا کہ وفاقی دارالحکومت کی حدود میں واقع اداروں جن کا دائرہ کار وفاقی دارالحکومت تک محدود ہے وہاں گریڈ ایک سے 15 تک کی آسامیوں کےلئے اسلام آباد ڈومیسائل کے حامل افراد کا کوٹہ 50 فیصد تک کیا جائے گا۔

 کابینہ نے بریگیڈیئر طارق بشیر کو کراچی پورٹ ٹرسٹ میں بطور جنرل منیجر (ایڈمن) تعینات کرنے کی منظوری دی۔

 کابینہ نے اختر احمد بوگیو کو ڈائریکٹر جنرل پاکستان حلال فوڈ اتھارٹی تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے عبدالمجید خان، ظہیر بیگ اور عدنان احمد کو یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن آف پاکستان کے بورڈ پر بطور انڈی پینڈنٹ ممبران تعینات کرنے کی منظوری دی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here