اسلام آباد : وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ 18 ماہ کی محنت سے روپیہ مستحکم ہوا، فروری میں سالانہ بنیادوں پر برآمدات میں 13.6فیصد اضافہ ہواہے، سی پیک پاکستان کو چین اور وسطی ایشیا کی منڈیوں تک رسائی دے گا، اس سے پاکستان کو آنے والے سالوں میں مدد ملے گی، حکومت نے معاشی استحکام کیلئے بروقت اقدامات کئے ہیں، ہم صنعتی شعبے میں تعاون ، پیداواری صلاحیت میں اضافے اور جوائنٹ ونچرز کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرمایہ کاری بورڈ کے زیر اہتمام سی پیک اقتصادی زونز کے حوالے سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر پاکستان میں چین کے سفیر یائو جنگ نے بھی خطاب کیا۔
مشیر تجارت نے کہاکہ سی پیک کے اگلے مرحلے میں زرعی تعاون کو بھی شامل کیا گیا ہے، اس میں کمرشل تعاون بھی شامل ہے، زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:
کیا پاکستان سی پیک میں امریکا کو شامل کرنے جا رہا ہے؟
وقت کے ساتھ نجی شعبے کو بھی سی پیک منصوبوں میں شامل کیا جائے گا: اسد عمر
پاکستان اور چین نے 5 سالوں کے دوران سی پیک کے 32 منصوبے مکمل کر لیے
انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان میں توانائی کا بحران تھا،چین کی مدد سے اس پر قابو پایا،اب وقت صنعت، زراعت میں تعاون بڑھانے کا ہے، ریلوے میں بھی چین سے تعاون کے خواہاں ہیں۔ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس عرصے میں دیگر ممالک کی برآمدات میں کمی ہوئی مگر پاکستان میں اضافہ ہوا۔معیشت میں استحکام آیا ہے، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوئی ہیں،اس سے جاری خسارے میں مزید کمی آئے گی، چھوٹے کاروباروں کو فروغ دیا جارہا ہے،سرمایہ کاروں کو پرکشش مراعات دے رہے ہیں۔
مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل سمیت متعدد شعبوں میں سرمایہ کاری آرہی ہے، ٹیکسٹائل شعبے کا مسئلہ منڈی نہیں بلکہ استعداد ہے،ہمیں مارکیٹ تک رسائی مل گئی ہے،یورپ سے جی ایس پلس کو توسیع ملی ہے، اس سے ترقی کے خاطر خواہ مواقع ملے ہیں،یہ سنہری موقع ہے اس کو ضائع نہیں کرنا چاہئے۔
