لاہور: پاکستان کے سیمنٹ سیکٹر نے مالی سال 2020 میں پانچ سو ملین روپے کا نقصان ظاہر کیا ہے۔
ٹاپ لائن سکیورٹیز سے منسلک سینئر اینالسٹ شنکر تلریجہ نے کہا ہے کہ سیکٹر کے منافع میں کمی کی وجہ قیمتوں (سالانہ بنیادوں پر پانچ فی صد کم ہونا) اور گراس مارجن کا 17.5 پی پی ٹی ایس سالانہ بنیادوں پر کم ہو کر 8.3 فی صد ہونا اور تیسری وجہ معاشی اخراجات میں سالانہ بنیادوں پر 86 فی صد اضافہ ہے۔
تاہم، سیکٹر نے سہ ماہی بنیادوں پر اپنے نقصان میں 75 فی صد کمی ظاہر کی ہے جس کی وجہ قیمتوں کا مستحکم ہونا اور اس پر آنے والی لاگت کا کسی حد تک کم ہونا ہے ( جس کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے) جس کے باعث سہ ماہی بنیادوں پر گراس مارجن میں 200 بی پی ایس کا اضافہ ہوا ہے۔
شنکر تلریجہ نے کہا، ہمارے نتائج کی بنیاد سیمنٹ کی 15 لسٹڈ سیمنٹ مینوفیکچررز (مجموعی طور پر 18 میں سے) کے معاشی نتائج پر ہے جو سیمنٹ کمپنیوں کی مارکیٹ میں99.7 فی صد اجارہ داری ظاہر کرتی ہیں جب کہ دیگر کمپنیاں نقصان میں ہیں یا فعال انداز سے تجارت نہیں کر رہیں۔
انہوں نے مزید کہا، سیمنٹ کی مجموعی فروخت میں سالانہ بنیادوں پر معاشی سال 2020 کی دوسری سہ ماہی کے دوران 10 فی صد اضافہ ہوا ہے تاہم، سیکٹر کی نیٹ سیلز سالانہ بنیادوں پر 10 فی صد کم ہوئی ہیں جس کی وجہ غیر معمولی رسد کے باعث سیمنٹ بنانے والی کمپنیوں کے درمیان مسابقت کے باعث سیمنٹ کی قیمتوں کا کم ہونا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقامی طلب میں معاشی سال 2020 کی دوسری سہ ماہی کے دوران سالانہ بنیادوں پر چھ فی صد اضافہ ہوا ہے جب کہ سہ ماہی بنیادوں پر 24 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ والیم بھی نمایاں طور پر بہتر ہوا ہے جیسا کہ حالیہ مالی سال 2020 کی دوسری سہ ماہی کے دوران یہ بڑھ کر 33 فی صد ہو گیا جب کہ سہ ماہی بنیادوں پر اس میں 17 فی صد اضافہ ہوا۔
شنکر تلریجہ کہتے ہیں کہ کوئلے کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر قریباً 32 فی صد کمی کے باوجود سیکٹر کا گراس مارجن کم ہو کر 7.5 فی صد رہ گیا ہے جس کی وجہ سیمنٹ کی قیمتوں کا کم ہونا اور ڈالر کا بڑھنا تھا۔