پاکستان کو ایک کروڑ چونتیس لاکھ گھروں کی قلت کا سامنا

2040 تک 50 فیصد سے زائد پاکستانی آبادی شہری علاقوں میں مقیم ہو گی، 2020 میں سالانہ گھروں کی طلب دس لاکھ سترہ ہزار سے بڑھ کر 2025 تک بارہ لاکھ چالیس ہزار ہو جائے گی

856

لاہور: حکومت کے 5 سالوں میں 50 لاکھ سستے گھر فراہم کرنے کے باوجود ایسا لگتا ہے کہ حکومت کے لیے ملک میں نچلے اور درمیانے تنخواہ دار طبقے کو سستے گھر فراہم کرنا دور کا خواب ہے۔

تخمینے کے مطابق پاکستان کو ہاؤسنگ سیکٹر میں مجموعی طور پر ایک کروڑ تیس لاکھ گھروں کی قلت کا سامنا ہے، شہری علاقوں میں اندازے کے مطابق لگ بھگ چونتیس لاکھ گھروں کی کمی جبکہ دیہاتی علاقوں میں ستر لاکھ سے زائد مزید گھروں کی ضرورت ہے۔

صوبائی اعدادو شمار کے مطابق صوبہ پنجاب کو پچپن لاکھ، سندھ کو اکتیس لاکھ، خیبر پختونخوا کو تیرہ لاکھ اور  بلوچستان کو پانچ لاکھ کے قریب گھروں کی قلت کا سامنا ہے،اس لحاظ سے سندھ میں 57 فیصد، بلوچستان میں 42 فیصد، پنجاب میں 40 فیصد اور کے پی میں 37 فیصد گھروں کی قلت دیکھی گئی ہے۔

مسقبل کی ضرورتیں:

ذرائع کے مطابق ملک میں گھروں کی طلب کو آبادی کی شرح میں اضافہ، معاشی ترقی اور دیہی علاقوں کی شہروں میں تبدیلی جیسے عوامل سے اخذ کیا گیا ہے۔ پاکستان کی آبادی 2025 تک اوسط 2.4 فیصد کے اضافے سے 250 ملین تک جانے کی توقع ہے۔

ذرائع نے توقع ظاہر کی ہے کہ 2040 میں پاکستان کی 50 فیصد سے زائد آبادی شہری علاقوں میں رہ رہی ہو گی۔ متوقع آبادی کی شرح میں اضافے، گھروں کے رقبے میں کمی، شہرکاری میں اضافہ، ہجرت اور گھروں کی تبدیلی میں اضافے کی بنیاد پر توقع کی جارہی ہے کہ 2020 میں سالانہ گھروں کی طلب دس لاکھ سترہ ہزار سے بڑھ کر 2025 تک بارہ لاکھ چالیس ہزار ہو جائے گی۔

انہوں نے حالیہ تیرہ لاکھ ہاؤسنگ ڈیمانڈ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہا کہ مستقبل میں ہاؤسنگ ڈیمانڈ 2020 میں ایک کروڑ چودہ لاکھ سے بڑھ کر 2025 تک ایک کروڑ بہتر لاکھ تک جا پہنچے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گھروں کا مطالبہ زیادہ تر معاشی طور پر پسماندہ آبادی کے طبقے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here