اسلام آباد:پاکستان میں پاور ٹیرف کے ماہانہ ایندھن کی قیمت ایڈجسٹمنٹ کے طریقہ کار کے تحت 3.506 روپے اضافے کا امکان ہے، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اس حوالے سے سینٹرل پاور پرچیسنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی درخواست منظور کر لی ہے۔
ذرائع کے مطابق سی پی پی اے کی درخواست منظوری کےبعد نیپرا دسمبر 2019 اور جنوری 2020 کے مہینوں کی تجویز کردہ ایڈجسٹمنٹ کی سماعت اب عوامی سطح پر سنے گا۔
رپورٹس کے مطابق سی پی پی اے نے بجلی کی ترسیلی کمپنیوں کی طرف سے نیپرا کو دسمبر 2019 میں 1.4883 روپے فی یونٹ اور جنوری 2020 میں 2.0177 روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی، دسمبر اور جنوری میں پاور ٹیرف میں اضافہ فیول چارجز اور ایکچوئل فیول چارجز میں تبدیلی کے باعث کیا گیا تھا۔
یہ واضح کرنا بھی ضروری ہے کہ نیپرا نے اس سے قبل دسمبر 2019 میں فی یونٹ 4.4602 روپے اور جنوری 2020 میں فی یونٹ 5.7576 روپے بطور فیول چارجز اضافے کی درخواست کی تھی۔
دسمبر 2019 میں ہائیڈل، کول، ہائی سپیڈ ڈیزل،گیس، آر ایل این جی، نیوکلئیر، درآمد، ونڈ اور شمسی ذرائع توانائی پیدا کرنے میں استعمال ہوئے، ملکی گرڈ اسٹیشنز میں 7556.87 (گیگا واٹ فی گھنٹہ) شامل ہوئے تھے پیداواری لاگت 37843 ملین روپے کے حساب سے (5.0078 فی یونٹ) آئی جبکہ بجلی کی ترسیلی کمپنیوں نے 7309.49 (گیگا واٹ فی گھنٹہ) نیشنل گرڈ میں شامل کیے تھے اور 47350 ملین روپے (فی یونٹ 6.4779) کے حساب سے پیداواری لاگت آئی تھی۔
اسی طرح جنوری 2020 میں مختلف ذرائع سے (7793.67 گیگا واٹ فی گھنٹہ) بجلی پیدا کی گئی تھی، پیداواری لاگت 53129 ملین روپے کے حساب سے (5.9858فی یونٹ) آئی جبکہ ترسیلی کمپنیوں کو مجموعی (7332.37 گیگا واٹ فی گھنٹہ) فراہم کیا گیا، یہ پیداواری لاگت 53129 ملین روپے (7.2459 روپے فی یونٹ) کے حساب سے آئی تھی۔
وفاقی کابینہ نے جون 2020 تک پاور ٹیرف کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا، ذرائع کا کہنا ہےکہ کابینہ کے فیصلے کے باعث نیپرا کا سی پی پی اے کی دائر کردہ درخواست کے بعد معاملے میں بظاہر فیصلہ بدلنے کا امکان ہے۔
یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ وفاقی کابینہ نے 25 فروری کے اجلاس میں جون 2020 تک گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کا کہا تھا۔