پشاور: پاکستان اور ایران کے درمیان 14 روز کے بعد تجارتی سرگرمیاں بحال ہو گئی ہیں، بارڈر کے دروازے کھلنے کے بعد دونوں جانب سے مال بردارٹریلرز کی آمدورفت شروع ہوگئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لیویز حکام نے تصدیق کی ہے کہ تفتان میں پاک ایران سرحد 14 روز بعد تجارت کے لیے کھول دی گئی ہے اور بارڈر پر تجارتی سرگرمیاں بحال ہوگئی ہیں، دونوں ممالک کی بارڈر انتظامیہ کی جانب سے تجارتی اشیاء کو باضابطہ طور پر نقل وحمل کے لیے جانے دیا جا رہا ہے۔
پاکستانی حکام نے حفاظتی اقدامات کے تحت 23 فروری کو تفتان میں پاک ایران سرحد پر امیگریش گیٹ بند کردئیے گئے تھے اور بلوچستان حکومت نے بھی ایران سے منسلک سرحدی اضلاع میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔
بارڈر کی بندش کے بعد ہر طرح کی آمدرفت بند کر دی گئی تھی جس سے دونوں اطراف گاڑیوں کی قطاریں لگ گئی تھیں، ایران سے آنے والے تقریباََ 200 زائرین کو پاکستان آنے سے عارضی طور پر روک کر پاکستان ہاؤس میں قائم کردہ قرنطینہ میں رکھا گیا تھا، جہاں اب تک 3 ہزار سے زائد افراد عارضی طور پر قیام پذیر ہیں، اسکے علاوہ پاکستان ہاؤس بھرنے کے باعث دیگر لوگوں کو ٹاؤن ہال منتقل کیا جا چکا ہے۔
دوسری طرف پاکستان نے افغانستان میں کورونا وائرس کے کیسز سامنے آنے کے بعد پاک افغان چمن بارڈر بھی عارضی طور پر 2 مارچ سے ایک ہفتے کے لیے بند کر دیا تھا۔
وزارت داخلہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ متعلقہ حکام نے ابتدائی طور پر 7 روز کے لیے 2 مار چ سے پاک افغان سرحد بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرحد کے دونوں اطراف کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے جو دونوں برادر ممالک کے عوام کے بہترین مفاد میں ہیں۔
بابِ دوستی کے ایک ہفتے تک بند رہنے کی وجہ سے چمن میں پاک افغان سرحد پر تجارتی سرگرمیاں جمود کا شکار ہیں اور افغانستان میں تعینات امریکا اور نیٹو فورسز کے لیے سامان کی فراہمی اور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی معطل ہو چکی ہے۔