لاہور: سندھ کے وزیر زراعت محمد اسماعیل راہو نے آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کو ملک میں فی ایکڑ کپاس کی پیداوار بڑھانے کے حوالے سے اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار اپٹما کے حکام کے ساتھ ملاقات میں کیا جس کی قیادت اپٹما پنجاب کے سربراہ عادل بشیر نے کی اور یہ ملاقات ایسوسی ایشن کے لاہور میں قائم دفتر میں ہوئی۔
اس ملاقات کے دوران یہ واضح کیا گیا کہ جدید کاشت کاری تکنیکوں کا استعمال پاکستان کے لیے ضروری ہو چکا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ کپاس کی فصل حاصل کی جا سکے۔
صوبائی وزیر زراعت سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت عالمی ماہرین سے تعاون حاصل کر رہی ہے تاکہ وہ مقامی کاشت کاروں کی مدد کر سکیں، انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومت کاشت کاری کی نئی ٹیکنالوجیز متعارف کروانے کے لیے مدد کے حصول کے لیے کوشاں ہے تاکہ کپاس کی پیداوار کو بڑھایا جا سکے۔
اپٹما کی قیادت نے سندھ حکومت سے درخواست کی کہ وہ کپاس کے شعبہ میں تحقیق اور بہتر معیار کے بیج بنانے پر جنگی بنیادوں پر کام کرے۔
محمد اسماعیل راہو نے اپٹما کی قیادت کو سندھ حکومت کی جانب سے ٹڈی دل کے حملوں سے بچائو کے لیے اختیاطی تدابیر اختیار کرنے کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا، حکومت اعلیٰ معیار کی کیڑے مار ادویات متعارف کروانے کے لیے کوشاں ہے۔
اپٹما کے عہدیداروں نے سندھ حکومت کا شکریہ ادا کیا جس نے ایسوسی ایشن کی جانب سے کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے اس کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اپٹما کے چیئرمین نے وزیر کو ان کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا جو کپاس کا معیار بہتر بنانے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا، ملک میں کپاس کے خراب ہوتے ہوئے معیار کے باعث ملرز کو یہ جنس درآمد کرنا پڑتی ہے۔ پاکستان بیرونی زرمبادلہ کے تناظر میں اربوں ڈالرز بچا سکتا ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ بہتر معیار کی کپاس پیدا کی جائے۔
اجلاس کے دوران، اپٹما نے فی گانٹھ سیس ادا کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی، عہدیداروں نے کہا کہ یہ فنڈز مکمل طور پر کپاس پر تحقیق کرنے والے ادارے تحقیقی مقاصد کے لیے ہی خرچ کریں اور اس کا انحصار ان کی کارکردگی پر ہو (کپاس پر تحقیق کے تناظر میں)۔
اپٹما کے گروپ لیڈر گوہر اعجاز نے اس رپورٹر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اپٹما کپاس پر ریسرچ میں مکمل تعاون فراہم کرے گا کیوں کہ کپاس کے حوالے سے خودانحصاری حاصل کرنے کا واحد راستہ یہی ہے۔