‘آئندہ مہینوں میں مہنگائی کی شرح میں کمی آئے گی’

654

اسلام آباد: ملک میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے اور انکی رسد کو یقینی بنانے سے متعلق نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی (این پی ایم سی) کا اجلاس وفاقی سیکرٹری خزانہ کی  زیر صدارت اجلاس ہوا۔ 

اجلاس میں فنانس ڈویژن، وزارتِ تجارت، داخلہ، قانون و انصاف، منصوبہ بندی و ترقیات، وزارت خوراک، وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) مسابقتی کمیشن، ادارہ برائے شماریات (پی بی اے) اور یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے عہدیداروں نے شرکت کی۔

اجلاس میں کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کا جائزہ لیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ ملک میں ماہانہ بنیادوں پر دالوں، سبزیوں اور آٹے کی قیمت میں کمی آئی ہے، سی پی آئی کے مطابق جنوری کی نسبت فروری میں مہنگائی کی شرح میں 1 فیصد کمی ہوئی تاہم سالانہ اعتبار سے فروری 2020 میں فروری 2019 کے مقابلے میں 12.4 فیصد زیادہ ریکارڈ ہوئی جبکہ سی پی آئی افراطِ زر جولائی سے فروری تک 11.7 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو گزشتہ سال اسی عرصے کے دوران 6 فیصد رہی تھی۔

سیکرٹری فنانس کے مطابق حکومت مہنگائی کی شرح کم کرنے کے لیے پر عزم ہے اور اس سلسلے میں حکومت آئندہ بھی مزید اقدامات کرے گی۔

اسکے علاوہ اجلاس میں سینسیٹو پرائس انڈیکیٹر (ایس پی آئی) کے اعدادوشمار کا بھی جائزہ لیا گیا، ایس پی آئی نے رواں سال 27 فروری کے ہفتہ وار اختتام تک اشیاء کی قیمتوں میں 1.16 فیصد کمی رپورٹ کی تھی، اُس دوران 13 اشیاء کی قیمتوں میں کمی  جبکہ 25 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام دیکھا گیا تھا۔

کمیٹی نے صوبوں کے مابین قیمتوں کے ردوبدل کا جائزہ لیا تھا، صوبائی حکومتوں کے عہدیداروں نے شرکاء کو بتایا کہ وہ پہلےسے اشیاء کی قیمتیں اور خوراک کی سپلائی کی مانیٹرنگ کر رہے ہیں، اجلاس میں بتایا گیا کہ عالمی منڈی میں بھی اشیاء کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی ہے، جس سے قیمتوں میں ملکی سطح پر بھی نمایاں اثر پڑے گا۔

اجلاس میں کرونا وائرس کے پھیلنے سے ضروری اشیاء کی طلب و رسد میں پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے متعلقہ عہدیداروں کو صوبائی حکومتوں سے رابطے میں رہنے اور اشیائے ضروریہ کی رمضان میں فراہمی یقینی بنانے کے لیے قیمتیں مانیٹر کرنے کی ہدایت کی۔

چئیرپرسن مسابقتی کمیشن نے اجلاس میں بتایا کہ وہ رواں ماہ کے دوسرے ہفتے میں تمام سٹیک ہولڈرز سے اجلاس منعقد کریں گے جس میں خوراک کے قوانین اور تمام اضلاع میں قیمتوں کے یکساں نظام کے امور زیرِ بحث لائیں جائیں گے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here