آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ وہ یہ رقم غریب اور درمیانی آمدن والے ملکوں کے لیے جاری کر رہا ہے جہاں اس وبا سے نمٹنے کے لیے صحت کا نظام اس قابل نہیں ہے۔
اس کے ساتھ ہی آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلائو کے باعث رواں برس مضبوط معاشی شرح نمو کی امید دم توڑ گئی ہے اور 2020 میں 2008 کے معاشی بحران کے بعد شرح نمو کم ترین رہنے کا خدشہ ہے۔
لیکن آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹینا جارجیوا نے خبردار کیا ہے کہ یہ پیشگوئی کرنا مشکل ہے کہ اس وبا کے اثرات کس قدر گہرے ہوں گے؛ عالمی شرح نمو 2020 میں گزشتہ برس کی سطح سے کم ہو گی لیکن یہ کس قدر کم ہو گی اور اس کے اثرات کتنا عرصہ برقرار رہیں گے، اس بارے میں کوئی بھی پیشگوئی کرنا مشکل ہو گا۔
انہوں نے اس بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ آیا صحت کا بڑھتا ہوا بحران عالمی معیشت کو مالی بحران میں تبدیل کر سکتا ہے یا نہیں۔
یہ عالمی معاشی اداروں، عالمی حکومتوں اور مرکزی بنکوں کی جانب سے کیا جانے والا حالیہ ترین اقدام ہے جس کا مقصد معیشتوں کو وبا کے اثرات سے بچانا ہے۔
امریکی کے سنٹرل بنک نے بھی کورونا وائرس کے معیشت پر اثرات کے حوالے سے بڑھتی ہوئی تشویش کے پیش نظر سود کی شرح کو کم کر دیا ہے۔
قبل ازیں، کچھ لمحات قبل ہی آسٹریلیا اور ملائشیا نے کورونا وائرس کی وبا کے باعث شرح سود میں کمی کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جی سیون ممالک کے وزرائے خزانہ نے تمام موزوں پالیسی ٹولز استعمال کرنے کا عہد کیا ہے تاکہ کورونا وائرس کے معیشت پر ہونے والے ممکنہ اثرات پر قابو پایا جا سکے۔
اسی ہفتے عالمی بنک نے بھی ان ترقی پذیر ملکوں کو 12 ارب ڈالر امداد دینے کا اعلان کیا ہے جو کورونا وائرس کی لپیٹ میں آ چکے ہیں۔ ہنگامی پیکیج میں کم شرح سود کے حامل قرضے، گرانٹس اور تکنیکی معاونت شامل ہے۔
ورلڈ بنک کے گروپ پریذیڈنٹ ڈیوڈ مالپاس نے کہا ہے، ہم درحقیقت یہ کوشش کر رہے ہیں کہ وبا کے اثرات کو کم کیا جائے۔
برطانیہ میں بھی یہ امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ بنک آف انگلینڈ جلد شرح سود میں کمی کر سکتا ہے۔