اسلام آباد: پاکستان میں گاڑیوں کی تیاری کے حوالے سے قواعدوضوابط کی تشکیل پر وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کے مالکان کے مابین ایک سرد جنگ کی سی کیفیت جاری ہے۔
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول (پی ایس کیو سی اے ) کو آٹو انڈسٹری کے سٹیک ہولڈرز کیساتھ مل کر ایک جامع ’آٹو موبائل سٹینڈرڈ‘ مرتب کرنے کیلئے تین ماہ کا وقت دیا تھا تاہم مینوفیکچررز نے اِس اقدام کی یہ کہہ کر مخالفت کی کہ حکومت کو گاڑیوں کی تیاری کے حوالے سے مقامی سطح پر کوئی معیار رائج کرنے کی بجائے عالمی قوانین کو اختیار کرنا چاہیے۔
وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول نے پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) اور پاکستان آٹوموبائلز ڈیلز ایسوسی ایشن (پاڈا) کیساتھ ایک اجلاس رکھا جس کی صدارت فواد چودھری نے کی ، اجلاس میں وزارت سائنس، انجنئرنگ ڈویلپمنٹ آف پاکستان اور پاکستان سٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول کے حکام نے شرکت کی۔
دوران اجلاس وفاقی وزیر نے پاکستان میں ناقص اور غیر معیاری گاڑیوں کی تیاری پر تحفظات کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تیار کردہ گاڑی کس قدر محفوظ اور معیاری ہے اس کو جانچنے کیلئے کوئی طریقہ کار موجود نہیں۔
فواد چودھری نے سٹینڈرڈائزیشن پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک ’جامع آٹو موبائل سٹینڈرڈ‘مرتب کیا جانا چاہیے جس کا نفاذ ملک بھر میں ہو ، اس حوالے سے پاکستان کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کو چاہیے کہ وہ خطے کے ممالک اور عالمی سطح پر رائج قواعدوضوابط سے متعلق تحقیق کرکےاورمتعلقہ سٹیک ہولڈرز اور اس شعبے کے ماہرین کو اپنے ساتھ شامل کرکےمقامی سطح پر گاڑیوں کی تیاری کے حوالے سے جامع قوانین مرتب کرے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بار ایسے قوانین نافذ ہو گئے تو ناصرف پاکستان میں غیر معیاری گاڑیاں بننا بند ہو جائیں گی جبکہ باہر سے درآمد کردہ گاڑیوں کی جانچ کا عمل بھی زیادہ سخت ہو جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان میں بجلی پر چلنے والی گاڑیوں کی آزمائش شروع، فی کلومیٹر لاگت محض 1.25 روپے آئے گی، کمپنی کا دعویٰ
گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ میں کمی، محکمہ ایکسائز کے لیے ریونیو اہداف حاصل کرنا مشکل ہو گیا
ماسٹر موٹر اور فوٹون کے درمیان پاکستان میں گاڑیاں تیار کرنے کے معاہدے پر دستخط
سازگار انجنئیرنگ نے پاکستان کی پہلی الیکٹرک گاڑی کا ماڈل پیش کردیا