اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ نجکاری کا عمل مقررہ مدت کے اندر مکمل کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے، اس سلسلہ میں بین الوزارتی رابطہ کاری کو مزید بہتر بنایا جائے، غیر منافع بخش اداروں اور غیر استعمال شدہ املاک کی نجکاری قومی مفاد میں ہے اس سے قومی خزانے پر پڑنے والے بوجھ میں کمی آئے گی اور سماجی شعبہ و دیگر عوامی فلاحی ترقیاتی منصوبوں کےلئے مالی وسائل میسر آئیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو مختلف سرکاری اداروں اور املاک کی نجکاری کے عمل میں پیشرفت کے حوالہ سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔
اجلاس میں وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر برائے نجکاری میاں محمد سومرو، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق داو¿د، مشیر اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، سیکرٹری نجکاری ڈویژن اوردیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔
سیکرٹری نجکاری ڈویژن نے وزیرِاعظم کو مختلف سرکاری اداروں اور املاک کی نجکاری کے حوالے سے اب تک کی پیشرفت سے آگاہ کیا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اس سال سات ادارے اور املاک کی نجکاری کا عمل مکمل کر لیا جائے گا، ان میں دو آر ایل این جی پاور پلانٹس، ایس ایم ای بینک، سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور، جناح کنونشن سنٹر اسلام آباد اور 27 سرکاری اراضیوں کی نجکاری شامل ہے۔
وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ یہ سات ٹرانزیکشنز مئی اور جون کے مہینوں تک مکمل کر لی جائیں گی۔
وزیرِاعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غیر منافع بخش اداروں اور غیر استعمال شدہ املاک کی نجکاری قومی مفاد میں ہے کیونکہ جہاں اس سے قومی خزانے پر پڑنے والے بوجھ میں کمی آئے گی وہاں سماجی شعبہ و دیگر عوامی فلاحی ترقیاتی منصوبوں کےلئے مالی وسائل میسر آئیں گے۔
وزیرِاعظم نے ہدایت کی کہ نجکاری کا عمل مقررہ ٹائم لائن میں مکمل کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں بین الوزارتی کوآرڈینیشن کو مزید بہتر بنایا جائے تاکہ حل طلب معاملات پر فوری ایکشن لے کر تمام رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔
قبل ازیں خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے حوالے سے اپروول بورڈ کے پانچویں اجلاس سے خطاب میں وزیرِاعظم عمران خان نے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کا مقصد سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو ہر ممکنہ سہولت اور مراعات فراہم کرنا ہے، موجودہ حکومت کاروباری برادری کو ہر ممکنہ سہولت اور سازگار ماحول فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہے۔
اجلاس میں قائد ایوان سینیٹ شبلی فراز، وزیر توانائی عمر ایوب، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود، وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان، وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان، معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوش عاشق اعوان، معاون خصوصی ندیم افضل چن، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ زبیر گیلانی، صوبائی وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور سلیم جھگڑا، صوبائی وزیر صنعت پنجاب میاں محمد اسلم اورمتعلقہ وفاقی و صوبائی محکموں کے سینئر افسران شریک تھے۔
اجلاس میں صوبہ بلوچستان، صوبہ سندھ، صوبہ خیبر پختونخوا اور صوبہ پنجاب میں مختلف خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کی منظوری دی گئی ہے جس کے تحت بلوچستان میں بوستان خصوصی اقتصادی زون اور حب اقتصادی زون، خیبر پختونخوا کے رشکئی خصوصی اقتصادی زون، صوبہ سندھ میں نوشہرو فیروز اور بھولاری خصوصی اقتصادی زونز، صوبہ پنجاب میں بھلوال، بہاولپور، رحیم یار خان، وہاڑی اور علامہ اقبال خصوصی اقتصادی زونکی منظوری بھی دی گئی۔
سیکرٹری سرمایہ کاری بورڈ نے اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک 13 خصوصی اقتصادی زونز نوٹیفائی کئے جا چکے ہیں، پبلک سیکٹر میں مزید 12 جبکہ پرائیویٹ سیکٹر میں چھ نئے زونز کے قیام پر کام جاری ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 2012ءمیں خصوصی اقتصادی زونز کے قانون کے بعد 2018ءتک محض سات زونز کا قیام عمل میں آیا۔ موجودہ حکومت کے دورِ حکومت میں گذشتہ ایک سال میں چھ نئے زونز کو نوٹیفائی کیا گیا۔
موجودہ حکومت کے دور میں اقتصادی زونز میں سہولتوں اور مراعات میں اضافے کے حوالے سے متعلقہ قانون میں ترامیم کا کام تقریباً مکمل کر لیا گیا ہے۔
اجلاس میں صوبہ بلوچستان، صوبہ سندھ ، خیبر پختونخوا اور صوبہ پنجاب میں قائم ہونے والے خصوصی اقتصادی زونز سے متعلقہ معلومات (محل و قوع، رقبہ، قائم ہونے والی صنعتیں وغیرہ) پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
وزیرِاعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کا مقصد سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کو ہر ممکنہ سہولت فراہم کرنا اور ان کو مراعات دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کاروباری برادری کو ہر ممکنہ سہولت اور سازگار ماحول فراہم کرنے کے لئے پر عزم ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ خصوصی اقتصادی زونز کے حوالے سے تمام معاملات صوبائی حکومتوں کی سطح پر حل کئے جائیں گے۔
خصوصی اقتصادی زونز میں قائم ہونے والی صنعتوں کو توانائی کی پیداوار کے حوالے سے کیپٹیو پاور اور بجلی کی ترسیل کے حوالے سے ویلنگ کی سہولیات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ کیپٹیو پاور اور ویلنگ کے حوالے سے نظام کو سہل اور آسان بنایا جائے اور اس عمل کے لئے منظوریوں کی مدت کا تعین کیا جائے۔
وزیرِ اعظم نے خصوصی اقتصادی زونز میں صنعتوں کے قیام اور ان کی سہولت کاری کیلئے متعلقہ قوانین اور قواعد وضوابط کو آسان بنانے کے لئے وزیرِ منصوبہ بندی، وزیرِ توانائی، مشیر تجارت، و دیگر متعلقین پر مشتمل ورکنگ گروپ کے قیام کی ہدایت کی۔
ورکنگ گروپ خصوصی اقتصادی زونز کے حوالے سے اپنی سفارشات وزیرِ اعظم کو پیش کرے گا، وزیرِ منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ گلگت بلتستان کے حوالے سے اکنامک گروتھ سٹرٹیجی مرتب کرنے کا کام جاری ہے جس میں صنعتی شعبے کی ترقی بھی شامل ہے۔
وزیرِ اعظم نے گلگت بلتستان میں سیاحت کے مواقع کو بروئے کار لانے اور سیاحت کے حوالے سے خصوصی زونز کے قیام کی اہمیت پر زور دیا۔