فرینکفرٹ: بی ایم ڈبلیو اور ڈائملر رواں برس جو کاریں فروخت کرنے جا رہی ہیں، ان سے آلودگی کا اخراج 20 فی صد کم ہو گا، جرمن کار ساز ادارے نے کہا ہے کہ وہ یورپ کے آلودگی پر قابو پانے کے حوالے سے نئے سخت قوانین پر پورا اترنے کی کوشش کر رہا ہے۔
رواں ہفتے جنیوا میں کورونا وائرس کی وبا کے باعث منسوخ ہونے والے موٹر شو کے باعث لائیو سٹریمنگ تقریب میں بی ایم ڈبلیو نے اپنی آئی 4 فور ڈور وہیکل متعارف کروائی جس کی رفتار کی بالائی حد چھ سو کلومیٹر ہے، یہ ان نئے الیکٹرک وہیکل ماڈلز میں سے ایک ہے جن کے باعث یہ امید کی جا رہی ہے کہ ان ماڈلز کے متعارف ہونے کے بعد بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں کی طلب میں اضافہ ہو گا۔
ایک الگ ویب کاسٹ میں مرسیڈیز بینز بنانے والا کار ساز ادارہ ڈائملر بھی اپنی گاڑیوں کی جلد متعارف ہونے جا رہی رینج کے حوالے سے پرامید ہے۔
یورپی یونین نے 2007 سے 2021 کے درمیان آٹومیکرز کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو 40 فی صد تک کم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے اور 2030 تک مزید 37.5 فی صد کمی کا ہدف مقرر کیا ہے۔
لیکن گاڑیوں سے آلودگی کی سطح بڑھ رہی ہے جیسا کہ صارفین گیس سے چلنے والی سپورٹس یوٹیلٹی وہیکلز (ایس یو وی) خریدنے کا انتخاب کر رہے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ الیکٹرک کار بنانے والے اداروں کو 2021 میں بڑے جرمانوں سے بچنا ہے تو انہیں اپنی گاڑیوں کی فروخت بڑھانے کی ضرورت ہے۔
یہ ہدف حاصل کرنا آسان نہیں۔ مارکیٹ کے حوالے سے تحقیق کرنے والے ادارے جیٹو ڈائنامکس کے مطابق، الیکٹرک وہیکلز مجموعی طور پر محض چھ فی صد ہی رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔
پی ایم ڈبلیو کی پہلے ہی پانچ لاکھ الیکٹرک اور ہائبرڈ کارز سڑکوں پر ہیں اور کمپنی نے اگلے سال کے اختتام تک اس تعداد کو دُگنا کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے جن میں آئی 4 اور آئی ایکس 3 ایس یو وی کی لانچنگ شامل ہے اور اس میں اس کا منی الیکٹرک ورژن بھی شامل ہے۔
مرسیڈیز بینز کے چیف ایگزیکٹو اولا کائلینئس کہتے ہیں، ہم ہدف کے حصول سے زیادہ دور نہیں ہیں۔ مرسیڈیز بینز رواں سال 50 ہزار ای کیو سی کاریں بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے۔
دوسری جانب وولکس ویگن نے آئی ڈی 4 ماڈل لانچ کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ مکمل طور پر ایک الیکٹرک ایس یو وی ہے جس کی حد رفتار پانچ سو کلومیٹر ہے جو یورپ، چین اور امریکا میں فروخت کے لیے پیش کی جائے گی اور اس کی پیداوار رواں برس سے شروع ہو جائے گی۔