’پاکستان میں 50 فیصد پولٹری فارم بند ہو سکتے ہیں‘

1157

لاہور: پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے رہنمائوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پولٹری سیکٹر کو درپیش مسائل سے نکالنے اورپیداواری لاگت میں کمی لانے کے لیے حکومت فوری اقدامات اٹھائے کیونکہ گزشتہ چند سالوں سے پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے اِس سیکٹر کو شدید نقصانات کا سامنا ہے۔

لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب چیئرمین پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن چودھری محمد فرغام نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں سے ملک میں پولٹری فارمرز کا برا حال ہے، زیادہ تر افراد یہ شعبہ چھوڑ کر دیگر مشاغل اختیار کرچکے ہیں کیونکہ وہ دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ چکے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کی جانب سے پولٹری فارمرز کو فوری ریلیف مہیا نہ کیا گیا تو ملک میں 50 فیصد پولٹری فارم بند ہو سکتے ہیں۔

چودھری فرغام نے کہا کہ پولٹری فیڈ کی قیمتیں گزشتہ دس سالوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں، بجلی و گیس کی قیمتیں بدستور بڑھ رہی ہیں، ایسے میں پولٹری سیکٹر کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوا ہےاور گزشتہ برس تو پولٹری انڈسٹری سے وابستہ افراد کیلئے مشکل ترین سال رہا ۔

یہ بھی پڑھیے:

2019 پولٹری کی صنعت کے لیے بدترین سال رہا، پی پی اے کے سابق سربراہ عبدالباسط

کورونا وائرس، پاکستان نے جانوروں اور پرندوں کی درآمد پر پابندی لگا دی

گوشت کی مقامی مارکیٹ کاحجم 2025ء تک 1.8 کھرب روپے بڑھ جائے گا‘

ان کا کہنا تھا ،’گزشتہ کچھ سالوں سے پولٹری سیکٹر میں پیداواری لاگت بتدریج بڑھ رہی تھی لیکن ایک دو سال سے اس لاگت میں یکدم اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس نے اس شعبے کو بالکل غیر منافع بخش بنا دیا ہے۔‘

پولٹری ایسوسی ایشن کے رہنما نے کہا کہ پولٹری سیکٹر اپنے بدترین دور سے گزر رہا ہے اور حکومت کی فوری توجہ کا متقاضی ہے، طلب و رسد کے مقررہ معیار کے مطابق ہم بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کا بوجھ گاہک پر نہیں ڈال سکتے، پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ سے ہی پاکستان کی پولٹری برآمدات متاثر  ہوئی ہیں کیونکہ مقامی مارکیٹ بین الاقوامی معیار کا مقابلہ نہیں کر پا رہی۔

پولٹری کی حالیہ قیمتوں کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے چودھری فرغام نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ تیس سالوں میں مرغی کا گوشت اُس رفتار سے مہنگا نہیں ہوا جس رفتار سے دیگر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے بلکہ جب دیگر چیزیں مہنگی ہو رہی ہوتی ہیں توپولٹری  مصنوعات مہنگائی کا مقابلہ کرتی نظر آتی ہیں۔

چودھری فرغام نے مطالبہ کیا کہ حکومت پولٹری سیکٹر کے تحفظات دور کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے۔

انہوں نے پیداواری لاگت میں اضافے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں کمی کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرغیوں دی جانے والے ادویات اور ویکسین ڈالر میں درآمد کی جاتی ہیں اور ڈالر مہنگا ہونے سے پیداواری لاگت بڑھ گئی ہے جو کہ مرغی کے گوشت کی موجودہ قیمت فروخت سے کہیں زیادہ ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here