لاہور: وفاقی حکومت ٹیکسٹائل انڈسٹری اور دیگر صنعتوں کو جون 2020ء تک بجلی (7.5 سینٹس کلو واٹ) اور گیس (6.5 ڈالر ایم ایم بی ٹی یو) کے حساب سے فراہم کرنے پر رضامند ہو گئی ہے۔
ذرائع نے پاکستان ٹوڈے کو بتایا ہے کہ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) جون تک ہر طرح کے اضافی چارجز سے متعلق فیصلہ واپس لینے پرحکومت کو قائل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
فنانس ڈویژن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت آئندہ سال کے مالی بجٹ میں توانائی اور پیٹرولیم سیکٹر میں اپٹما کو 20 ارب روپے کی سبسڈی دے گی تاہم اپٹما میں موجودہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل ملز مالکان ابھی تک حکومت کی تجویز سے متفق نہیں ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے بدھ کو ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدات سے متعلقہ مسائل کے حوالے سے اجلاس میں شرکت کرنا تھی لیکن بعض وجوہات کی بنا پر شرکت نہ کرسکے اور انکی جگہ مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے اجلاس میں شرکت کی۔
وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر، مشیر برائے پیٹرولیم ندیم بابر، وفاقی وزیرِ توانائی عمر ایوب خان اور گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں گوہر اعجاز نے اپٹما کے وفد کی نمائندگی کی جن کے ہمراہ چئیرمین اپٹما ڈاکٹر امان اللہ قسیم مچاریا، اپٹما پنجاب چئیرمین عادل بشیر، خزانچی اپٹما پنجاب کامران ارشد ایگزیکٹو ڈائریکٹر شاہد ستار سمیت ٹیکسٹائل ملز مالکان اور ایسوسی ایشن کے دیگر نمائندے بھی موجود تھے۔
تین گھنٹوں تک جاری رہنے والی میٹنگ کے حوالے سے حماد اظہر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا کہ حکومت اور تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان ٹیکسٹائل کی برآمدات کے حوالے سے مشکلات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ موجودہ اور اگلے مالی سال تک پاور اور فنانس ڈویژن اپٹما پر اضافی مالی بوجھ نہیں ڈالیں گی۔