پاکستان میں رات 12 بجے سے صبح 6 بجے تک پروازیں بند کرنے پر غور کیوں کیا جا رہا ہے؟

ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق بجلی کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے اندرون ملک رات 12 بجے سے صبح 6 بجے تک پروازیں بند کرنے پر غور کیا جا رہا، ممکنہ فیصلے سے سیاحتی شعبے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے

606

کراچی: سول ایوی ایشن اتھارٹی  بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بھاری بلوں سے پریشان ہو کر اندرون ملک رات 12 بجے سے صبح 6 بجے تک پروازیں بند کرنے پر غور کررہی ہے اوراس منصوبے سے وزیر اعظم عمران خان کے سیاحت کو فروغ دینے کے پروگرام کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

ایوی ایشن کے شعبے سے تعلق رکھنے والے کاروباری حضرات اور سرمایہ کاری بھی سمجھتے ہیں کہ فیصلہ اگر ہو جاتا ہے تو اس سے پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری کو نقصان پہنچنے گا اور دنیا میں پاکستان کے بارے میں منفی تاثر  پیدا ہو گا کہ کیساملک ہے جو بجلی کا خرچہ بھی نہیں اٹھا سکتا حالانکہ حکومت 2020 کو سیاحت کی ترقی کا سال بنانا چاہتی ہے ۔ یہ مسئلے کا حل نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

قومی ایوی ایشن پالیسی 2019؛ آلات پر کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس ختم

ائیر سیال پاکستان میں پروازوں کا آغاز جون 2020ء ، بین الاقوامی روٹس کیلئے آئندہ سال کرے گی

پی آئی اے میں رواں سال 5 جہازوں کا اضافہ کیا جائے گا: غلام سرور

ذرائع نے بتایا کہ متحدہ ارب امارات کی سول ایوی ایشن اتھارٹی ابوظہبی ائیر پورٹ پر فی مسافر 80 اماراتی درہم وصول کرتی ہے تاہم کراچی ائیرپورٹ پاکستانی سول ایوی ایشن اتھارٹی فی مسافر 360 درہم کے برابر رقم وصول کرتی ہے۔

اس ممکنہ فیصلے سے پاکستان کی جانب بین الاقوامی پروازوں کا شیڈول بھی متاثر ہو گا اوربین الاقوامی روٹس پر چلنے والی ائیر لائنز پاکستان سے مسافر اٹھانے سے گریز کریں گی کیونکہ زیادہ تر ائیرلائنز رابطہ پروازوں کے ذریعے دن کے اوقات میں مسافروں کو اٹھاتی ہیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق کرونا وائرس کی وجہ سے بھی ملکی سیاحت کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، وزیر اعظم کے سیاحت کے فروغ کے ویژن کو پورا کرنے کیلئے یہ ہو سکتا ہے کہ حکومت ایوی ایشن اتھارٹی کو سبسڈی جاری کردی  وہ بھی اس صورت میں کہ اگر ائیرلائنز رات کو پروازیں معطل کرنے پر احتجاج کریں ۔

سول ایوی ایشن بجلی کے بڑھتے بلوں کے حوالے سے پہلے ہی تمام ائیرلائنز کو ایک خط  لکھ چکی ہے تاہم اس فیصلے پر سوالیہ نشان باقی ہے کیونکہ حتمی منظوری حکومت کی جانب سے دی جائے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here