اسلام آباد:پاکستان نے بالآخر روس کو 93.5 ملین ڈالر ادائیگی کرکے 40 سال پرانا تجارتی تنازع حل کرلیاہےجس کی وجہ سے دونوں ممالک میں گزشتہ چار عشروں سے تجارتی تعلقات سرد مہری کا شکار تھے۔
وزارت تجارت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ رقم کی ادائیگی کے بعد پاکستان اور روس کے مابین تجارتی تعلقات میں بہتری آئے گی۔
وزارت تجارت کے ایڈیشنل سیکریٹری جاوید اکبر کے مطابق پاکستان نے روسی درآمدکنندگان کے دعویٰ پر 9 کروڑ35 لاکھ ڈالرز کی ادائیگی کردی ہے جس کے بعد روسی سرمایہ کاروں کی جانب سے پاکستان میں 8 ارب ڈالر سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوگئی ہےجو اسٹیل اور توانائی کے شعبے کے لیے ہے۔
ذرائع کے مطابق 5 پاکستانی کمپنیوں کو 2 کروڑ ڈالرز سے زائد رقم کی ادائیگی کا عمل بھی شروع ہوگیا اور ایک پاکستانی کمپنی کو ادائیگی کردی گئی ہے جبکہ باقی کمپنیوں کو بھی ادائیگی کا عمل جاری ہے۔
روس کے ساتھ تنازع حل کرنے کی کوششیں سابق حکومت کے دور میں شروع ہوئی تھیں جو کہ موجودہ حکومت کے دور میں بارآور ثابت ہوئی ہیں۔
گزشتہ سال حکومت نے روس میں پاکستانی سفیر کو مذاکرات کا اختیار دیا تھا، طے پانے والے معاہدہ کے مطابق پاکستان روسی درآمد کنندگان کے زیر التواء 9 کروڑ 35 لاکھ ڈالر اداکرنے کا پابند تھا۔
اس سے قبل روس پاکستان سے کہہ چکا ہے کہ روسی سرمایہ کاری سٹیل ملز اور انرجی سیکٹر میں آٹھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرینگے تاہم یہ سرمایہ کاری اس لیے تعطل کا شکار تھی کیونکہ روسی قوانین کے مطابق وہاں کے سرمایہ کارکسی ایسے ملک میں سرمایہ کاری نہیں کرسکتے جس کے ساتھ ان کے ملک کا جھگڑا چل رہا ہو۔
یاد رہے کہ 11 دسمبر 2019 کو روس نے پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی اور اس کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے تعاون کی پیشکش کی تھی۔
11 دسمبر 2019 کو وفاقی وزیر برائےاقتصادی امور حماد اظہر اور روس کے وزیر تجارت ڈینس ویلنٹنووچ کی زیر صدارت پاکستان روس بین الحکومتی کمیشن کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا تھا۔
بعد ازاں حماد اظہر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیرتجارت نے کہا تھا کہ ہم اسٹیل ملز کی بحالی اور اس کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کے لیے پاکستان کو تعاون فراہم کریں گے۔