اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے پاکستان میں انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے حوالے سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی تجاویز پر عملدرآمد کے لیے رئیل اسٹیٹ، جواہرات اور زیورات سے وابستہ افراد کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں آئندہ چند روز میں سخت قوانین بھی لاگو کیے جائیں گے۔
ایک انگریزیاخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر کے قواعد ریئل اسٹیٹ، جواہرات اور زیورات کے شعبوں کا احاطہ کریں گے تاکہ دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کا خاتمہ کیا جاسکے۔
ایف بی آر کے ترجمان اور پالیسی رکن ڈاکٹر حمید عتیق نے کہا کہ قواعد جائزے کے لیے لاء ڈویژن کو بھجوادیے ہیں۔
خیال رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے21 فروری کو اختتام پذیر ہونے والے اپنے پیرس اجلاس میں پاکستان سمیت 15 ممالک کی جانب سے کیے گئے اقدامات اور پیشرفت کا جائزہ لیاتھا اور پاکستان کو رواں سال جون تک گرے لسٹ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔
مجوزہ قواعد کا ہاؤسنگ اتھارٹیز یا سب رجسٹرار آفسز پر بھی اطلاق ہوگا جہاں جائیداد کے تبادلے کی تصدیق کی جاتی ہے تاہم پراپرٹی ایجنٹ ان قواعد کے دائرہ کار میں نہیں آئیں گے، صوبوں سے کہا جائے گا کہ وہ پراپرٹی کے ڈی سی ریٹس کا ازسرنو تعین کریں۔
ایف بی آر کے تیار کردہ قواعد کے مطابق زیورات کو دستاویزی شکل دی جائے گی اور منتقل کی گئی رقم کا حساب رکھا جائے گا جبکہ قواعد کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد ایک مکمل نظام قائم کیا جائے گا جس کے ذریعے ہی معلومات ایف بی آر کو فراہم کی جائے گی۔
اس کے علاوہ زیورات کے تاجر بھی مشتبہ ٹرانزیکشن یعنی ایک خاص حد سے زائد زیورات یا قیمتی پتھروں کی خرید وفروخت کو رپورٹ کرسکیں گے۔
علاوہ ازیں زیورات کے تاجر ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ ایک خاص ریٹرن فارم بھی جمع کروائیں گے جس میں ملک بھر کے 30 ہزار زیورات کے تاجروں کا ڈیٹا ہوگا۔
اس کے ساتھ غیر فعال کاروبار اور پیشوں کے حوالے سے ایف اے ٹی ایف کے نئے ریگولیشن پر بھی عملدرآمد کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ایف بی آر مذکورہ قواعد کے حوالے سے فوکل آرگنائزیشن کے طور پر کام کرتے ہوئے انکم ٹیکس پریکٹیشنرز کی نگرانی کرے گا، لاء ڈویژن اور ایس ای سی پی بھی وکلاء اور چارٹرڈ اکائونٹنٹس کی سروسز کی نگرانی رکھیں گے۔