اسلام آباد: چین میں کورونا وائرس نے جیسا کہ معاشی سرگرمیوں کو بدترین طور پر متاثر کیا ہے، یہ ایک حقیقت ہے کہ اس کے اثرات پاکستان میں بھی محسوس کیے گئے ہیں کیوں کہ ملکی درآمدات کا ایک بڑا حجم چین سے درآمد کیا جاتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق دائود نے اسلام آباد میں صحافیوں کے ایک وفد سے بات کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ وزارت مقامی مصنوعات اور برآمدات پر کروناوائرس کے ممکنہ اثرات کی نگرانی کر رہی ہے۔
مشیرِ خرانہ نے جنوری 2020 میں برآمدات میں کمی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گلوبل پرائس انڈیکس اور معاشی بحران وہ وجوہات ہیں جو برآمدات میں کمی کا باعث بنی ہیں۔ تاہم، انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ آنے والے مہینوں کے دوران آپ برآمدات میں اضافے کا رجحان دیکھیں گے۔
انہوں نے برآمدات میں کمی کو جواز فراہم کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ یہ عالمی اثرات مقامی ممالک جیسا کہ انڈیا اور بنگلہ دیش کی ایکسپورٹس پر بھی واضح طور پر اثرانداز ہوئے ہیں۔
انہوں نے حکومت کی ابھرتی ہوئی منڈی افریقہ پر توجہ دیے جانے پر بات کرتے ہوئے کہا، کہ وزارت نے گزشتہ برس افریقی مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے کے لیے لک افریقہ پالیسی تشکیل دی تھی جس کے تحت ہم نے حال ہی میں نیروبی میں کامیاب کانفرنس کا انعقاد کیا ہے اور مستقبل قریب میں ایسی مزید کانفرنسوں کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ افریقی ملکوں کے ساتھ تعلقات کو وسعت دی جا سکے۔
مشیر تجارت نے کہا، پاکستان افریقہ کے چھ ملکوں الجیریا، مصر، ایتھوپیا، سینیگال، سوڈان اور تنزانیہ میں اپنے سفارت خانوں میں نئے تجارتی ونگ کھول رہا ہے جس کے باعث اب ان شعبہ جات کی تعداد 10 ہو گئی ہے جب کہ اس کے ساتھ ہی انہیں یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ پورے براعظم کا احاطہ کریں۔
عبدالرزاق دائود نے کہا، افریقی ملکوں کے ساتھ اس وقت تجارتی حجم ایک ارب 20 کروڑ ڈالر سے زیادہ نہیں ہے جسے پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے ذریعے تین ارب ڈالر تک لے جایا جائے گا۔ افریقن ریجن کو برآمدات بڑھانے کے مواقع موجود ہیں اور بالخصوص مصنوعات جن میں ٹریکٹرز، ڈیپ فریزرز، ریفریجریٹرز، کیمیکلز، فارماسیوٹیکل مصنوعات، برقی آلات، ملبوسات،، کھیلوں کا سامان، آلاتِ جراحی، کٹلری، فرنیچر، ٹیکسٹائل، چمڑا، چاول اور انجینئرنگ پراڈکٹس شامل ہیں۔
مشیر تجارت نے کہا، لک افریقہ انیشی ایٹیو کے تحت، پاکستان نے ایک مصری کنسلٹنٹ کی خدمات بھی حاصل کی ہیں تاکہ پاکستانی ایکسپورٹرز اور بزنس کمیونٹی افریقی ممالک جیسا کہ کینیا، روانڈا، ایتھوپیا، سوڈان وغیرہ کے ساتھ تجارت کرنے کے لیے موجود مواقع اور ریگولیشنز کے بارے میں آگاہ ہو سکے۔
انہوں نے کہا، پاکستان ہر افریقی ملک میں بھی نمائش کا انعقاد کرے گا اور خطے کے ممالک کو بھی پاکستان میں نمائش کے انعقاد کی دعوت دی جائے گی تاکہ تجارت کے مزید دروازے کھل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگلے برس کینیا یا کسی اور افریقی ملک میں ایک اور کانفرنس کا انعقاد کیا جائے گا۔
عبدالرزاق دائود نے کہا کہ گزشتہ برس نیروبی میں ہونے والی پاک افریقہ ٹریڈ کانفرنس نہایت کامیاب رہی جیسا کہ افریقہ اور پاکستان سے بزنس مین تجارت کے فروغ کے لیے ایک چھت تلے جمع ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افریقہ کو برآمداتی تنوع کو فروغ دینے اور مصنوعات کا معیار بہتر بنانے کی ضرورت ہے جس کے باعث ان کا بالآخر ویلیو ایڈڈ مصنوعات اور خدمات پر دیگر عالمی منڈیوں پر غیر معمولی انحصار کم ہو جائے گا۔
قبل ازیں، وزیر تجارت نے میڈیا کے نمائندوں سے یوٹیلیٹی سٹورز کے منیجنگ ڈائریکٹر کے صحافیوں کے بارے میں توہین آمیز کلمات ادا کرنے پر معذرت بھی طلب کی۔