کراچی: سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے پیٹرن زبیر موتی والا نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ چین سے درآمد کیے گئے رنگوں اور کیمیکلز کے کنٹینرز کو جلد از جلد کلیئرنس فراہم کرے۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے، پاکستان کی چین سے درآمدات کا ہدف 12 ارب ڈالر ہے اور ان میں اکثریت رنگوں اور کیمیکلز کی ہے جو ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے بنیادی خام مال کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ پاکستان کا سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والا سیکٹر ہے۔
زبیر موتی والا نے مزید کہا کہ چینی بندرگاہوں پر روکے گئے پاکستانی کنٹینرز کے باعث خام مال کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے جب کہ دیگر متبادل سپلائرز جیسا کہ کوریا، تائیوان اور انڈیا نے یا تو سپلائی روک دی ہے یا وہ 30 سے 35 فی صد سے زیادہ رقم طلب کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا، ہمارے ارکان یہ شکایت کرتے ہیں کہ یہ صورتِ حال ان کے لیے مشکل ہو رہی ہے کہ وہ خام مال کی قلت کے باعث پیداواری سرگرمیاں جاری رکھیں کیوں کہ مقامی منڈی میں ان کی قیمت 50 سے 100 فی صد تک بڑھ گئی ہے۔
زبیر موتی والا نے کہا، اس منظرنامے میں برآمدات میں اضافہ تو ایک جانب، مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر کی بقا ہی خطرات سے دوچار ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ہر کوئی ملکی برآمدات میں اضافے کی بات کر رہا ہے جب کہ حقیقت میں معاملہ یہ ہے کہ خام مال کے بغیر پیداوار ہی ممکن نہیں۔
زبیر موتی والا نے کہا، ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل سیکٹر کو کپڑے کی پراسیسنگ اور فنشنگ کے لیے اعلیٰ معیار کے رنگوں اور کیمیکلز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں شبہ کی گنجائش نہیں کہ کوئی بھی کمپنی کیش فلو کے باعث ایک یا دو ماہ سے زیادہ عرصہ کے لیے انونٹری محفوظ نہیں کرتی جیسا کہ ایکسپورٹرز کی ایک بڑی تعداد تو سیلز ٹیکس ری فنڈز میں بھی پھنس چکی ہے۔
زبیر موتی والا نے وزیراعظم، مشیر خزانہ اور تجارت سے اپیل کی کہ وہ فوری اقدامات کریں اور چین میں پاکستانی سفارت خانے اور قونصلیٹ کو ہدایت کریں کہ وہ کنٹینرز کی کلیئرنس میں اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے اس خوف کا بھی اظہار کیا کہ اگر یہ صورتِ حال برقرار رہتی ہے تو دیگر ملک خام مال کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر دیں گے۔
انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ تمام لیویز اور فرنٹ لوڈنگ چارجز فوری طور پر واپس لے تاکہ پیداوار پر کم سے کم لاگت آئے اور وہ اسی قیمت پر فروخت ہوں جس پر وہ بحران پیدا ہونے سے پہلے فروخت ہوتی رہی ہیں۔