چینی ماہرین ٹڈی دل کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان پہنچ گئے

768

کراچی: عرب نیوز نے خبر دی ہے کہ چینی ماہرین ٹڈی دل کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان پہنچ گئے ہیں کیوں کہ چین بھی ماضی میں اسی نوعیت کی صورتِ حال کا سامنا کر چکا ہے۔

پاکستان میں اربوں کی تعداد میں ٹڈی دل کھڑی فصلیں تباہ کر رہی ہیں جس کے باعث اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے سربراہ اور وزیر نیشنل فوڈ سکیورٹی و ریسرچ خسرو بختیار کے درمیان اس حوالے سے ایک معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں جس کے باعث ملک ٹڈی دل کا مقابلہ کرنے کے لیے سات لاکھ ڈالر حاصل کرنے کے قابل ہو گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ٹڈی دل کا فصلوں پر حملہ ، حکومت نے چین سے مدد مانگ لی

پاکستان نے ٹڈی دل کے حملے کے بعد قومی ایمرجنسی نافذ کر دی ہے جیسا کہ ملک اس وقت گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پیش آنے والے ٹڈی دل کے بدترین حملے کا سامنا کر رہا ہے۔ ٹڈی دل کے حالیہ حملے میں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے صوبوں میں قریباً 80 ہزار ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں اور کھیت تباہ ہو گئے ہیں۔

چینی قونصلیٹ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق، حکومت پاکستان کی جانب سے مدد طلب کرنے پر حکومت چین نے ٹڈی دل پر قابو پانے کے لیے ماہرین پر مشتمل ٹیم بھیجی ہے جو گزشتہ روز سے چار مارچ تک سندھ و بلوچستان کے صوبوں کے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرے گی۔

مزید پڑھیں: کسانوں کا فصلوں کو ٹڈی دل سے بچاؤ کے لیے انشورنس کا مطالبہ

دریں اثنا، چین کے سفیر ژائو ینگ نےبھی پاکستان کو کیڑے مار ادویات اور سپرے کرنے کے لیے آلات فراہم کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے جو ٹڈی دل کے حملے سے پیش آنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کیا جا رہا اقدام ہے۔

گزشتہ دنوں جاری کی جانے والی ایک پریس ریلیز کے مطابق، چینی سفیر کی وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی و ریسرچ مخدوم خسرو بختیار سے ملاقات ہوئی ہے۔ وزیر نے سفیر سے ملاقات میں بالخصوص سندھ اور بلوچستان میں ٹڈی دل پر قابو پانے کے لیے کیڑے مار ادویات اور فضائی امداد کے تناظر میں بات کی۔

مزید پڑھیں: وزارت خوراک کا ٹڈی دل سے فصلوں کو محفوظ بنانے کےلیے فوج سے مدد لینے پر غور

انہوں نے چینی سفیر کو متاثرہ علاقوں کے بارے میں آگاہ کیا اور یہ کہ کس طرح ٹڈی دل کا حملہ ان علاقوں میں پھیل رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے پڑوسی ملکوں کی جانب سے ٹڈی دل پر قابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات کی اہمیت واضح کی کیوں کہ ٹڈی دل تیزی سے وسیع علاقوں میں پھیل جاتی ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here