لاہور: امریکی حکومت کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کے باعث چین کی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے نئے آنے والے اسمارٹ فونز پر گوگل کی ایپلی کیشنز اور سروسز دستیاب نہیں ہوں گی ۔
گوگل نے اپنے ’اینڈرائڈ سپورٹ فورم‘ پر ایک میں 16 مئی 2019 کو امریکی حکومت کی جانب سے ہواوے کو ’اثاثہ جات فہرست ‘ (Entity List) پر رکھے جانے کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ چینی کمپنی ’ہواوے‘ کے نئے اسمارٹ فونز میں گوگل سروسز موجود نہیں ہوں گی اور ان میں گوگل کی ایپلی کیشن منتقل کرنا یا انسٹال کرنا بھی مشکل ہوگا۔
امریکہ کی مذکورہ فہرست میں رکھے جانے کے بعد ہواوے یا اس کے صارفین کسی بھی امریکی کمپنی کی سروسز سے فائدہ نہیں اٹھا سکتےاور نہ ہی کوئی امریکی کمپنی بشمول گوگل مذکورہ فہرست میں موجود کمپنی کیساتھ کام کر سکتی ہے ۔
گوگل کی جانب سے کہا گیا ہے امریکی حکومت کی پابندی کی وجہ سے ہواوے صارفین کے سمارٹ فونز (میٹ 30 پرو وغیرہ) میں یوٹیوب، جی میل، گوگل پلے اسٹور جیسی بنیادی ایپلی کیشنز بھی موجود نہیں ہوں گی اور نہ ہی صارفین انہیں ڈاؤن لوڈ کرسکیں گے۔
واضح رہے کہ کسی بھی اسمارٹ فون میں گوگل ایپلی کشن ڈاؤن لوڈ کرنے سے پہلے اس کا گوگل سے تصدیق شدہ ہونا ضروری ہے جس میں سخت حفاظتی جائزہ بھی شامل ہے ۔
ہواوے فونز کو ایسی کسی سیکیورٹی پالیسی سے نہیں گزرنا پڑا اسی لیے گوگل نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ ان فونز میں صارفین کا ڈیٹا محفوظ ہونے کی ضمانت نہیں دے سکتے۔
یاد رہے کہ گوگل کی اس پالیسی کا اطلاق صرف مئی 2019 کے بعد آنے والی ڈیوائسز پر ہوگا ، اس سے قبل تیار کیے گئے اسمارٹ فونز کو اس قسم کی پابندی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا اور انہیں گوگل کی کچھ بنیادی سیکیورٹی اپ ڈیٹس ملتی رہیں گی۔
اس سے قبل ہواوے نے کہا تھا کہ وہ موبائل فونز کے لیے ذاتی آپریٹنگ سسٹم بھی تیار کر رہی ہے جس کے بعد اسے اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم کی ضرورت نہیں رہے گی۔
ہواوے کی جانب سے اس آپریٹنگ سسٹم کو’ہونگ مینگ‘ کا نام دیا گیا جبکہ بعد میں اس کو شاید ’آرک او ایس‘ کے نام سے متعارف کروایا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے امریکی کی ریاست ٹیکساس کی ایک عدالت نے ہواوے کی اس آئینی درخواست کو مسترد کردیا تھا جس میں چینی کمپنی نے کہا تھا کہ وہ امریکا میں مصنوعات کی فروخت کا حق رکھتی ہے اور امریکی ادارے اس پر پابندی لگانے کے مجاز نہیں۔
ہواوے کو اب تک کا شائد سب سے بڑا دھچکا تھا کیونکہ یہ امریکہ میں مصنوعات فروخت کا حق رکھنے کے حوالے سے مقدمہ ہار گئی ہے۔
ہواوے نے امریکہ کی جانب سے پابندیوں کے بعد مارچ 2019 ء میں ریاست ٹیکساس کی ایک عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا کہ اسکی مصنوعات کی خریداری پر پابندی عائد کرنا امریکی آئین کی خلاف ورزی ہے۔
2018ء میں امریکی حکومت نے سرکاری اداروں پر چینی کمپنیوں ہواوے اور زیڈ ٹی ای (ٹیلی کام کا سامان بنانے والی کمپنی)کی مصنوعات استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
ہواوے نے امریکی صدر کی جانب سے نافذ کردہ این ڈی اے اے (نیشنل ڈیفنس اتھرائزیشن ایکٹ) کے سیکشن 889 کو چیلنج کیا تھا جو امریکی ایجنسیوں اور ان کے کنٹریکٹرز کو آلات کی خریدار ی اور سروسز استعمال کرنے سے روکتا ہے۔
چینی ٹیکنالوجی کمپنی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ امریکی کانگریس ہواوے کے خلاف ثبوت فراہم کرنے میں ناکام ہو گئی ہے، کانگریس کے مطابق ہواوے کی مصنوعات کے استعمال سے ملک کی سالمیت کو خطرہ ہے۔
امریکی ڈسٹرکٹ جج آموس مزانت نے57 صفحات پر مشتمل فیصلے میں لکھا ہے کہ ’کانگریس کی تحقیقات کے تناظر میں عدالت کا فیصلہ بالکل درست ہے۔‘
عدالت کے فیصلے پر امریکی محکمہ انصاف کے ترجمان نے اطمینان کا اظہار کیاتاہم ہواوے کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ فیصلے سے خوش نہیں ہیں اور مزید قانونی راستے اختیار کریں گے۔